مقبوضہ کشمیرسے متعلق کسی بھی یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے، آرمی چیف

ویب ڈیسک  اتوار 6 ستمبر 2020
چیف آف آرمی استاف نے جی ایچ کیو  میں یوم دفاع کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا(فوٹو، ریڈیو پاکستان)

چیف آف آرمی استاف نے جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا(فوٹو، ریڈیو پاکستان)

 راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق ہم کسی بھی یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔

جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ چھ ستمبرکا دن پاکستانی قوم کے لیے چھ ستمبر صرف ایک دن نہیں بلکہ ہمارے حوصلے کی پہچان بھی ہے۔ یہ دِن 1948، 1965، 1971، کارگل کی جنگ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے شہیدوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کل بھی اپنے سے کئی گنا بڑے دُشمن کو شکست دی تھی اور آج بھی دُشمن کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ آج بھی ہم اپنی آزادی کی حفاظت اپنے خون سے کررہے ہیں۔ اسی لیے آج ہم اپنے شہداء اور غازیو ں کے عظیم کارناموں کو یاد کرنے اور ان کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں۔ اُن کی جرات،بہادری اور قربانیوں کی بدولت ہماری آزادی، خود مختاری، امن و سلامتی قائم ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں اُنھیں یقین دلاتا ہوں کہ ہم اُن کے پیاروں کی قربانی کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ ہمارے شہید ہمارے ہیرو ہیں اور جو قومیں اپنے ہیرو کو بھول جاتی ہیں وہ قومیں مِٹ جایا کرتی ہیں۔ یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہر قدم پے آپ کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔ پوری قوم آپ کے صبر اور قربانی کی مقروض ہے۔ جس طرح شہداء پوری قوم کا فخر ہیں، اسی طرح آپ بھی ہمارا فخر ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ تقریب میں اعزازات حاصل کر نے والے آفیسرز، جونئیر کمیشنڈ آفیسرز اور جوانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے فرض کی ادائیگی کے دوران پاکستان فوج کی اعلیٰ روائت کو مقدم رکھتے ہوئے جس پیشہ ورانہ معیار کا ثبوت دیا ہے، ہم سب کو آپ پر ناز ہے۔ آپ کے سینوں پر سجائے جانے والے میڈل، نہ صرف آپ بلکہ ہم سب کے لیے باعثِ افتخار ہیں۔ مملکت ِ پاکستان اور عظیم پاکستانی قوم ایک علیحدہ اسلامی تشخص کے نظریے کی علمبردار ہے۔ اسی بنیاد پے ہم نے آزادی حاصل کی اور یہی ہمارے آج اور کل کی پہچان ہے۔ ہمارے دشمن اس شناخت کو مٹانے کے لیے لگاتا ر سازشوں کا جا ل بُنتے آئے ہیں لیکن الحمداللہ افواجِ پاکستان اور قوم نے جذبہ ایمانی سے سر شار ہو کر ان کی ہر چال کو ناکام بنایا۔

سربراہ پاک فوج نے کہا کہ وطن کی آزادی اور سلامتی ہمارا نصب العین ہے۔ اس مشعل کو ہمارے اسلاف نے اپنے خون سے جلائے رکھا ہے اور ہم بھی اسے روشن رکھنے کے لیے پُر عزم ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج جیسی دلیر اور بہادر سپاہ کی کمان کرنا میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ہمارا ہر آفیسر اور جوان اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، اعلی نظم و ضبط اور ایثار کی بدولت ایک ایسی فوج کی نمائندگی کرتا ہے، جس کی صلاحیتوں کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ سرحدوں کے محاذ ہوں یا دہشت گردی، قدرتی آفات کا سامنا ہو یا تعمیرِوطن کے فرائض، پاک افواج اپنی قوم کی حفاظت اورخدمت کو ایک انتہائی مقدس فریضہ سمجھ کر انجام دیتی ہیں۔ پاکستانی قوم سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ کوئی دشمن ہماری اس محبت کو شکست نہیں دے سکتا۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کی پاکستان افواج سے محبت لازوال ہے۔ ان کا اعتماد غیرمتزلزل ہے۔ میں ان تمام جذبوں کو سلام کرتا ہوں۔ میری بہنوں اور بھائیوں، اس موقع کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے میں آپ کی توجہ ایک اور چیلنج کی طرف مبزول کرانا چاہتا ہوں اور یہ چیلنج 5th جنریشن یا ہائبرڈ وار کی صورت میں ہم پر مسلط کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد ملک اور افواجِ پاکستان کو بد نام کر کے انتشار پھیلانا ہے۔ ہم اس خطرے سے بخوبی آگاہ ہیں۔ قوم کے تعاون سے اس جنگ کو جیتنے میں بھی ہم انشا اللہ ضرور کامیاب رہیں گے

سربراہ پاک فوج نے کہا کہ گزشتہ بیس سالوں میں ہم بڑی آزمائش سے گزرے ہیں۔ مشرقی و مغربی سرحدوں پر حالتِ جنگ کا سامنا رہا، زلزلے اور سیلاب جیسی آزمائشیں بھی درپیش رہیں، دہشت گردی اور شدت گردی کے خلاف ہم نے اعصاب شکن جنگ لڑی، ہزاروں افراد کی قربانی دی اور لاکھوں دربدر ہوئے۔ حال ہی میں کرونا جیسی وبا اور ٹڈی دل جیسی آفت کا بھی سامنا رہا، جس کا ہم نے کامیابی سے مقابلہ کیا۔ آزمائش کی ان تمام گھڑیوں میں ہم حوصلہ نہیں ہارے بلکہ سینہ تان کر ڈٹ گئے۔ جس کی بدولت اللہ نے ہمیں فتح دی۔ بے شک اس محنت اور بے شمار قربانیوں کی بدولت، الحمدواللہ آج کا پاکستان ایک پرامن پاکستان ہے اور اب ہم نے اس امن کو خوشحالی اور ترقی میں تبدیل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں اس کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی۔اتحاد، ایمان اور تنظیم کے اصولوں کو اپنانا ہوگا اور اپنے قائد کے فرمان کام، کام اور بس کام کو اپنانا ہوگا افواج ِپاکستان نے اقوامِ متحدہ کی امن فوج کا حصہ بن کردنیا کے مختلف علاقوں میں قیام ِامن کے لئے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔جس کی دنیا معترف ہے۔ ہم پوری دنیا اوربالخصوص اپنے خطے میں امن کے خواہاں ہیں۔ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں پاکستان کا کلیدی کردار اس کا منہ بولتا ثبوت ہے، تاہم ہمارے ہمسایہ ملک ہندوستان نے ہمیشہ کی طرح ایک غیرذمہ دارانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے غیرقانونی اقدام کے بعد خطے کے امن کو ایک مرتبہ پھر شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے، اس حوالے سے ہم کسی بھی یکطرفہ فیصلے کوتسلیم نہیں کرتے۔بانی ءِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردیا تھا۔میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ان کے اس قول کا ہر لفظ ہمارے لئے اہم اور ایمان کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے ہم کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں نہ تو نئے حاصل شدہ اسلحے کے انبار سے مرعوب کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ہم پے کوئی دھمکی اثرانداز ہوسکتی ہے۔افواج پاکستان پوری قوت سے لیس، چوکنا اور باخبر ہیں۔ اور انشاء اللہ،دشمن کی کسی بھی حرکت کا فوری اور پوری قوت سے جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔وقت ہمیں کئی بار آزما چکا۔ہم ہر بار سرخرو ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک زندہ حقیقت ہے۔ ہمارا خون، ہمارا جذبہ، ہمارا عمل ہر محاذ پر اس کی گواہی دے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج کے دن ک مناسبت سے اپنی قوم اور دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے۔لیکن اگر ہم پر جنگ تھوپی گئی تو ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینگے۔ جس کا مظاہرہ ہم نے بالاکوٹ کے ناکام حملے کے جواب میں دیا۔ اس لیے دُشمن کو کوئی شک نہ ہو۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔