طالبہ کی خودکشی، ہراسمنٹ کمیٹی کا نادیہ اشرف کے گھر کا دورہ

صفدر رضوی  منگل 8 ستمبر 2020
کمیٹی ICCBS میں اسکالرز اور نادیہ کی میڈیکل ہسٹری کیلیے اس کے معالج سے ملے گی ۔  فوٹو : فائل

کمیٹی ICCBS میں اسکالرز اور نادیہ کی میڈیکل ہسٹری کیلیے اس کے معالج سے ملے گی ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  جامعہ کراچی کے آئی سی سی بی ایس( انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائنسز) کی پی ایچ ڈی کی طالبہ نادیہ اشرف چوہدری کی خود کشی کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کام کرنے والی ہراسمنٹ کمیٹی کو دوران تحقیقات ان الزامات کے برخلاف صورتحال سامنے آئی ہے جو اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بیان کیے جا رہے تھے۔

سوشل میڈیا نے نادیہ اشرف چوہدری کی خود کشی کا ذمے دار آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری کو ٹھہراتے ہوئے ان پر اور مذکورہ ادارے پر مختلف نوعیت کے الزامات لگائے تھے جس میں جنسی ہراسگی تک کے الزامات شامل تھے، جامعہ کراچی کی ہراسمنٹ کمیٹی کو ایک ملاقات میں نادیہ اشرف چوہدری کی والدہ نے مذکورہ الزامات کی نفی کی ہے ۔

’’ایکسپریس‘‘کو معلوم ہوا ہے جامعہ کراچی کی پی ایچ ڈی کی طالبہ کی خودکشی کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے نادیہ اشرف چوہدری کے گھر کا دورہ کیا ہے اور طالبہ کی والدہ ممتاز بیگم اور بھائی شہزاد سے ملاقات کی ہے۔ اس سے قبل ہراسمنٹ کمیٹی آئی سی سی بی ایس کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کو بلاکر ان کا بیان بھی ریکارڈ کرچکی ہے جبکہ نادیہ اشرف کے دو قریبی طالبعلم ساتھیوں کو بلاکر ان سے بھی معلومات جمع کی ہیں۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی کے سامنے اقبال چوہدری نے پیش ہوکر اس معاملے پر سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا دفاع کیا اور نادیہ چوہدری سے متعلق پی ایچ ڈی میں داخلے ، ان کے اسکالر شپ پر بیرون ملک جانے اور تھیسز رائیٹنگ میں ان کی دل چسپی پر کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ادھر کمیٹی کے کچھ اراکین نے گذشتہ ہفتے نادیہ اشرف چوہدری کے نیپا چورنگی پر واقع گھر کا دورہ کیا تو ذرائع کے مطابق اس موقع پر ممتاز بیگم نے کمیٹی کو اپنی صاحبزادی سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بیٹی بیمار تھی، کمیٹی کو اس موقع پر یہ بھی معلوم ہوا کہ کراچی کے ایک مقامی نفسیاتی اسپتال میں اس کا علاج بھی جاری تھا۔ آئی ایس ایس بی کے حوالے سے کمیٹی کو والدہ نے بتایا کہ نادیہ اشرف نے اپنی پی ایچ ڈی میں کسی رکاوٹ کا تذکرہ نہیں کیا۔

بتایا جارہا ہے کہ کمیٹی اب آئی سی سی بی ایس کا دورہ کرکے وہاں کام کرنے والے مختلف اسکالرز سے بھی ملاقات کرے گی جبکہ ساتھ ہی ساتھ نفسیاتی اسپتال جاکر نادیہ اشرف کے معالج سے بھی ملے گی اور وہاں نادیہ اشرف کی میڈیکل ہسٹری سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کراچی کی ہراسمنٹ کمیٹی کو تحقیقات کے لیے متعلقہ کیس ڈاکٹر اقبال چوہدری کی درخواست پر ہی دیا گیا ہے کیونکہ ایک خط کے ذریعے انھوں نے اپنے اوپر سوشل میڈیا کے ذریعے لگائے گئے الزامات پر خود پورے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا ۔ دوسری جانب’’ایکسپریس‘‘ کو اس کیس کے حوالے سے موصولہ دستاویزات کے مطابق نادیہ اشرف نے آخری بار فروری 2020 کے اوائل میں آئی سی سی بی ایس کا رخ کیا تھا۔

انھوں نے 8 اکتوبر 2005 کو آئی سی سی بی ایس میں ایم فل/پی ایچ ڈی میں داخلہ حاصل کیا تھا۔ انھوں نے ایم فل/ پی ایچ ڈی کے لیے ڈاکٹر امین سوریہ کا ریسرچ گروپ جوائن کیا اور 2007 میں ایم فل/پی ایچ ڈی کورسز مکمل کیے اور ریسرچ کے لیے study neuronal _ global interaction کے موضوع کا انتخاب کیا جس کے بعد 9 ستمبر 2009 کو آن کی جانب سے سپر وائزر کی تبدیلی کی درخواست منظور کی گئی اور ڈاکٹر سوریہ سے ڈاکٹر اقبال چوہدری ان کے سپر وائزر قرار پائے۔

آئی سی سی بی ایس کی جانب سے نادیہ اشرف کو 2 اکتوبر 2009 سے 30 جون 2010 تک مالیکیولر بائیولوجی میں تربیت کے لیے فرانس بھیجا گیا۔ جون 2011 میں جامعہ کراچی کے بورڈ آف ایڈوانس ریسرچ نے ان کے ایم فل کو پی ایچ ڈی میں منتقل کرنے کی منظوری دی جس کے بعد فروری 2013 ان کی پی ایچ ڈی رجسٹریشن میں 6 ماہ کی توسیع کی درخواست بورڈ کو موصول ہوئی۔

اسی سال سال بورڈ نے ان کے پی ایچ ڈی کے عنوان کو modify کرنے کی منظوری دی۔ مارچ 2014 میں ان کے داخلے کے renewal کی درخواست آئی جو منظور نہیں کی گئی اور کہا گیا کہ 3 ماہ کے اندر اپنا مقالہ جمع کرائیں جس کے بعد فروری 2015 میں ایک بار پھر کہا گیا کہ وہ اپنا مقالہ فوری جمع کرائیں، اکتوبر 2017 میں بورڈ کو درخواست دی گئی کہ نادیہ اشرف کے خاندان ، ان کے مالی اور صحت کے مسائل کے سبب مقالہ تاخیر کے ساتھ جمع کرلیا جائے مزید برآں جنوری 2020 میں انھوں نے طبی بنیادوں پر رجسٹریشن میں مزید توسیع کی درخواست بھی دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔