- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
مچھروں سے لاحق تمام امراض کی شناخت کےلئے کاغذی تجربہ گاہ
سیؤل ، جنوبی کوریا: کووِڈ 19 کے تناظر میں امراض کی فوری اور کم خرچ تشخیص پر تحقیق بڑھ گئی ہے۔ اب ایک کم خرچ ، دستی اور کاغذ پر کاڑھی گئی تجربہ گاہ کے ذریعے ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا امراض کی فوری شناخت کی جاسکتی ہے۔
جیب میں سماجانے والی یہ تشخیصی کٹ مچھروں سے لاحق ہونے والے تمام امراض کی شناخت کرسکتی ہے۔ تیزرفتار کٹ کو کوریا کے گوانگ جو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر مِن گون کم نے تیار کی ہے۔
تشخیصی آلے کو مکمل طور پر خودکار بنایا گیا ہے جو سالماتی سطح پر کسی مرض کی شناخت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس تجربہ گاہ کا پورا نام لیمڈا( لیب آن پیپر فار آل ان ون مالیکولر ڈائیگنوسٹکس) ہے یعنی کاغذ کے ٹکڑے پر بنی یہ ایک مکمل تجربہ گاہ ہے۔
اس آلے کے ذریعے نمونہ لینے، اسے اخذ کرنے ، بڑھانے اور اس میں موجود وائرل آر این اے کی حتمی شناخت کا کام ازخود ہوتا ہے۔ اس کے لئے پٹی پر دو جگہوں پر ایک ایک قطرہ خون اور پانی کے قطرے ٹپکانا پڑتے ہیں۔ مائع بہہ کر اپنے مقام سے گزرتا ہے جہاں نمونے سے آر این اے نکال لیا جاتا ہے اور افزائش کرکے مرض کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔
مٹھی میں سمانے والی تجربہ گاہ کی اوپری سطح پر ری ایکشن کرنے والی تہہ لگائی گئی ہے جو مچھروں سےلاحق ہونے والی تین بیماریوں میں سے کسی ایک کو پہچان سکتی ہیں۔ آر این اے نکالنےکے بعد مائع اوپری سطح پر پہنچتا ہے جہاں روشنی خارج کرنے والا کیمیکل ملایا جاتا ہے۔ اس کے بعد رنگوں اور روشنی کو دیکھتےہوئے بتایا جاسکتا ہے کہ مریض کو ڈینگی ہے، یا ملیریا یا پھر چکن گونیا ہے۔
انقلابی لیب ایک گھنٹے میں مرض کا پتا لگا لیتی ہے اور اس کی تفصیلات بایوسینسر اینڈ بایوالیکٹرانکس جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔