موٹر وے سانحہ، کرول گاؤں کے لوگ شرمندہ اور خوفزدہ

آصف محمود  اتوار 13 ستمبر 2020
پہلے بھی وارداتیں ہو چکیں، لوگ شرم کے مارے چپ رہتے، ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

پہلے بھی وارداتیں ہو چکیں، لوگ شرم کے مارے چپ رہتے، ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: لاہور سیالکوٹ موٹر وے کے قریب واقع کرول گاؤں جہاں خاتون سے زیادتی کا واقعہ پیش آیا کے رہائشی ان دنوں انتہائی شرمندگی اورخوف کا شکار ہیں۔

پولیس اور تحقیقاتی اداروں نے سب سے پہلے اسی گاؤں کے درجنوں افراد کو گرفتار کر کے ان کے ڈی این اے سیمپل لئے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کی ٹیم نے جب اس گاؤں کے رہائشی چند بزرگوں اورنوجوانوں سے بات کی توان کا کہنا تھا اس واقعہ سے پورے گاؤں کی بدنامی ہورہی ہے، ہمارے رشتہ دارفون کرکے پوچھ رہے ہیں کہ کیا اسی گاؤں کے لوگوں نے زیادتی کی ہے۔

ایک نوجوان قیصر کا کہنا تھا پوراگاؤں پولیس کے ساتھ تعاون کررہا ہے لیکن جس طرح پولیس اورمختلف اداروں کے افراد یہاں موجود ہیں اس سے علاقے میں خوف کی فضا قائم ہے، ہماری خواہش کے کہ ملزمان کو سرعام پھانسی دی جانی چاہیے ۔

ایک بزرگ عبدالرحیم کا کہنا تھا اس گاؤں میں اوڈھ برادری کے بھی کئی گھرانے ہیں ، یہ لوگ چوری ،ڈکیتی اوررہزنی کی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں، متعددبارپکڑے بھی گئے مگرآج تک ان کو سزانہیں ہوسکی۔ جس رات یہ واقع پیش آیا اس سے اگلے دن ہی یہ لوگ اپنے گھروں کو تالے لگاکرغائب ہوگئے تھے اورابھی تک ان کے بارے میں کسی کوکچھ معلوم نہیں ۔

لاہوررنگ روڈ سے کرول گاؤں کی طرف جاتے ہوئے راستے میں آنے والے کرول جنگل سے گزرنا پڑتا ہے ، ایک کلومیٹرپرمحیط جنگل کا راستہ انتہائی خطرناک سمجھاجاتا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا یہ کسی خاتون کے ساتھ زیادتی اورلوٹ مارکا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ایسے متعددواقعات رونما ہوچکے ہیں لیکن لوگ اپنی عزت کی وجہ سے چپ رہتے ہیں گاؤں کے لوگ یہ بھی کہتے ہیں یہاں کے مستقل رہائشیوں میں سے کوئی ایسی جرأت اورحرکت نہیں کرسکتا ، یہ ایسے لوگوں کی ہی حرکت ہے جو دوسرے شہروں سے آکریہاں آبادہوئے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔