سندھ ہائیکورٹ؛ 28 روز سماعت کے بعد 62 لاپتہ افراد بازیاب

کورٹ رپورٹر  اتوار 13 ستمبر 2020
عدالت عالیہ کی جانب سے غلط بیانی کرنے اور ناقص تفتیش پرکئی پولیس افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا گیا۔ (فوٹو : فائل)

عدالت عالیہ کی جانب سے غلط بیانی کرنے اور ناقص تفتیش پرکئی پولیس افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا گیا۔ (فوٹو : فائل)

کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نظر اکبر اور جسٹس مبین لاکھو پرمشتمل بینج نے 28 روز کی سماعتوں کے دوران 62 لاپتہ افراد بازیاب کروالیے۔

بازیاب ہونے والے افراد کئی ماہ سے لاپتہ تھے، بازیاب ہو کر واپس آنے والے شہریوں کے اہل خانہ نے خوشی کا اظہار کیا ہے، عدالت عالیہ نے ایک ماہ کے دوران جبری گمشدگیوں سے متعلق 162 درخواستیں بھی نمٹادیں، لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق ایس اوپیز پر عمل درآمد نہ کرنے پر کئی ڈی ایس پیز اور انسپکٹرز کو معطل بھی کیا گیا۔

عدالت عالیہ کی جانب سے غلط بیانی کرنے اور ناقص تفتیش پر کئی پولیس افسران کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی کا بھی حکم دیا گیا، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر آئی جی سندھ، سیکریٹری داخلہ، ڈی آئی جی ایسٹ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کو بھی طلب کیا گیا۔

ایئرپورٹ حملہ کیس کے ملزم ندیم پٹیل کے اغوا کے الزام میں انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ راجہ عمر خطاب کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا، عدالت نے دیگر گمشدہ افراد کی فوری بازیابی کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔