خطرناک سائیڈ ایفیکٹ کے باعث بند آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا ویکسین ٹرائل بحال

ویب ڈیسک  اتوار 13 ستمبر 2020
آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس ویکسین کو کورونا کے خلاف سب سے موثر سمجھا رہا ہے، فوٹو : فائل

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس ویکسین کو کورونا کے خلاف سب سے موثر سمجھا رہا ہے، فوٹو : فائل

 لندن: ایک رضا کار میں خطرناک سائیڈ ایفیکٹس سامنے آنے پر مزید تحقیق کے لیے بند ہونے والی کورونا ویکسین کا ٹرائل دوبارہ بحال کردیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بین الاقوامی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کی کورونا ویکسین ’’ AZ1222 ‘‘ کا رضاکاروں پر ٹرائل جاری تھا کہ اس آزمائش کے دوران کے ایک شخص میں شدید مضر اثرات نظر آنے پر کورونا ویکسین کا ٹرائل چند روز قبل بند کردیا گیا تھا جسے اب دوبارہ بحال کردیا گیا ہے۔

دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا کے ترجمان نے امریکی سینیٹ میں دیئے گئے بیان میں بتایا کہ یہ ٹرائل 18 ہزار رضاکاروں پر ہو رہا تھا اور اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹرائل میں سائیڈ ایفیکٹ کا نظر آجانا ممکن ہوتا ہے۔ ٹرائل کو فی الحال برطانیہ کے لیے بحال کیا گیا ہے اور دیگر ممالک میں بھی جلد ٹرائل بحال ہوجائیں گے۔

یہ خبر پڑھیں : خطرناک سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنے پر کورونا ویکسین ٹرائل آخری مرحلے میں بند

دوا ساز کمپنی نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ ویکسین کو مکمل طور پر محفوظ ہونے کی صورت میں ہی مارکیٹ میں لایا جائے گا۔ جلد بازی کے بجائے مکمل اور اطمینان بخش تحقیق کو یقینی بنایا جائے گا اور ٹرائل کے نتائج سے پوری دنیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں جاری ٹرائل کے دوران ایک رضاکار میں ایسی پُراسرار بیماری سامنے آئی تھی جس کی وضاحت کرنا فی الوقت مشکل ہے جس کے بعد ٹرائل کے آخری مرحلے میں داخل ہونے والی ویکسین کے ٹرائل کو روک دیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔