بگڑتے موسموں نے موہن جو دڑو کو تباہ کیا، ریاضیاتی ثبوت مل گئے

ویب ڈیسک  پير 14 ستمبر 2020
ریاضیاتی ماڈلوں سے انکشاف ہوا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی سے وادی سندھ کی تہذیب اپنے اختتام کو پہنچی تھی۔ فوٹو: وکی میڈیا کامنز

ریاضیاتی ماڈلوں سے انکشاف ہوا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی سے وادی سندھ کی تہذیب اپنے اختتام کو پہنچی تھی۔ فوٹو: وکی میڈیا کامنز

 نیویارک: ماہرین ایک عرصے سے اس مفروضے پر غور کررہے ہیں کہ شاید آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) سے موہن جودڑو اور اس سے وابستہ وادی سندھ کی تہذیب کا خاتمہ ہوا تھا۔ اب اس مفروضے کا ریاضیاتی ثبوت بھی مل گیا ہے۔

روچیسٹر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ریاضی داں نشانت ملک نے اپنی تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ مون سون کی اوقات میں تبدیلی سے خشک سالی کا راج ہوا اور عہدِ کانسی (برونز ایج) کی شاندار تہذیب 3000 سال قبل اپنے اختتام کو پہنچی تھی۔

نشانت نے شمالی بھارت کے ایک غار میں اگنے والی معدن ’اسٹیلگمائٹ‘ کے ہم جا ( آئسوٹوپ) کا جائزہ لیا ہے۔ اس طریقے سے معلوم ہوجاتا ہےکہ وقت کے ساتھ ساتھ ایک مقام پر بارش کی کتنی مقدار گری ہوگی۔ اس طرح گزشتہ 5700 سال میں مون سون بارشوں کا مکمل احوال معلوم کیا گیا۔

نشانت ملک کی تحقیق سے عیاں ہے کہ جب وادی سندھ کی تہذیب عروج کی جانب گامزن تھی تو اس وقت مون سون بارشوں کا رحجان تھا لیکن جب اس کا زوال شروع ہوا، عین اس دور میں مون سون کا دور یا پیٹرن تیزی سے تبدیل ہونے لگا۔ اس کے بعد پانی کی قلت پیدا ہوئی، فصلیں سوکھ گئیں اور یوں تہذیب ختم ہوگئی۔

نشانت نے بتایا کہ جب ہم ڈیٹا کے ذریعے قدیم آب وہوا کا جائزہ لیتے ہیں تو وہ مختصر دورانئے کے لیے ہوتا ہے اور اس میں غیریقینیت کا بڑا دخل ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف ہم نے ریاضی اور موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق کی ہے۔ یہ ایک نیا طریقہ ہے جس میں مختصر وقفے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

نشانت نے الگورتھم پر مبنی مشین لرننگ اور انفارمیشن تھیوری کو بھی مدِ نظر رکھا ہے۔ اس سے موسمیاتی ریکارڈ کےگمشدہ گوشوں کو معلوم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ موسمیاتی امکانات پر بھی غور کیا گیا ہے۔ لیکن اسٹیلگمائٹ کا ریکارڈ بھی اتنا اچھا نہیں ہوتا اور ہر پانچ سال بعد ہی مون سون کی صورتحال کو اجاگر کرتا ہے۔

ہڑپہ اور موہن جودڑو جنوبی ایشیا کی قدیم تہذیب میں شامل ہیں جن کا مقابلہ مصری اور میسوپوٹیمیا آثار سے بھی کیا جاتا ہے۔ اپنے عروج کے عہد میں یہ تہذیب 1500 کلومیٹر تک وسیع ہوگئی تھی اور بعض شہروں کی آبادی 60 ہزار افراد سے بھی تجاوز کرچکی تھی۔ لیکن دیگر بہت سے اسرار کے ساتھ ساتھ موہن جو دڑو اور ہڑپہ کے دو اہم راز اب تک فاش نہیں ہوسکے جن میں اس کی زبان اور علامات کا مطلب جاننا اور خود اس تہذیب کا زوال شامل ہے۔

جدید تحققیق کے مطابق اس بات کے امکانات مزید قوی ہوگئے ہیں کہ وادی سندھ کی اچانک بربادی بگڑتے ہوئے موسمیاتی نظام کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔