بارشوں سے لاکھوں گاڑیاں خراب، مکینک منہ مانگی اجرت لینے لگے

کاشف حسین  پير 14 ستمبر 2020
بندگاڑیاںورکشاپ پہنچاناعذاب بن گیا،ڈیفنس میںزیرآب گاڑیاں تباہ ہوگئیں، کاروں کا انجن، سیٹیں اور انٹریریئر بھی خراب ۔  فوٹو : فائل

بندگاڑیاںورکشاپ پہنچاناعذاب بن گیا،ڈیفنس میںزیرآب گاڑیاں تباہ ہوگئیں، کاروں کا انجن، سیٹیں اور انٹریریئر بھی خراب ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: شہر میں مون سون کی موسلادھار بارشوں اور نکاسی آب نہ ہونے سے سے لاکھوں کاریں خراب ہوگئیں۔

شہریوں نے پانی میں ڈوب کر خراب ہونیوالی کاروں کی مرمت کیلیے ورکشاپوں کا رخ کرلیا، خراب کاروں کی بہتات سے ورکشاپس کا کام بڑھ گیا، شہر کے بیشتر علاقوں میں طوفانی بارشوں سے کئی فٹ پانی جمع ہوگیا تھا جس میں کھڑی اور بارش کے دوران چلنے والی بیشتر کاریں خراب ہوگئیں، آٹو میٹک کاروں کے کارڈز میں پانی  بھرگیا جن کی مرمت زیادہ مہنگی ہورہی ہے، کارڈز کے علاوہ مکینکوں کی اجرتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، مکینک منہ مانگی اجرت وصول کررہے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد بھی شہریوں کی مشکلات برقرار ہیں۔

خراب ہونے والی گاڑیوں کو ورکشاپ منتقل کرنے کے لیے بھی جتن کرنے پڑتے ہیں، ڈیفنس میں زیر آب گاڑیوں کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے جنھیں کئی روز پانی میں رہنے کے بعد نکالا گیا تو گاڑیاں مکمل طور پر ناکارہ ہوچکی تھیں ان گاڑیوں کے انجن کی مرمت کے ساتھ ساتھ سیٹیں اور انٹریریئر کی بھی مرمت کروانا پڑرہی ہے، شہر میں گاڑیوں کا سامان فروخت کرنے والے بازاروں طارق روڈ، واٹر پمپ اور تبت پلازہ پر دن بھر گاڑیوں کی قطاریں نظر آرہی ہیں شہری گاڑیوں کے خراب شیشوں، لائٹس اور انٹریریئر کی مرمت کرانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ جن گاڑیوں کے ا نجن متاثر ہوئے ہیں ان پر 15سے 20ہزار روپے تک کا خرچ آرہا ہے جبکہ انٹیریئر پر بھی کئی ہزار روپے خرچ ہورہے ہیں، بارش میں چلنے والی کاروں کے پہیوں اور بریکس کی بھی سروس ناگزیر ہوگئی ہے بیشتر گاڑیوں کی وائرنگ بھی بارش کا پانی لگنے سے خراب ہوچکی ہے جس کی وجہ سے آٹو ٹیکنیشن کی خدمات کی طلب بھی بڑھ گئی ہے، گھریلو گاڑیوں کے ساتھ کمرشل گاڑیوں کی مرمت کے کام میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

بارشوںمیں کھڑی گاڑیوںسے ناگواربوآنے لگی،کارمالکان

نمائش اور نیو ایم اے جناح روڈ کے علاقے میں گاڑیوں کی سیٹیں نکال کر اور کارپٹ ہٹاکر سروس کی جاتی ہے بارشوں میں متاثرہ گاڑیوں کی بڑی تعداد ان علاقوں میں سروس ہوتی نظر آرہی ہیں، کار مالکان کا کہنا ہے کہ بارشوں میں کھڑے کھڑے اور پانی کیوجہ سے گاڑیوں میں ناگوار بو رچ بس گئی ہے جس کو ختم کرانے کے لیے کارپٹ نکال کر صفائی کرنا ضروری ہے ورنہ کارپٹ میں موجود پانی سے گاڑیوں کا فرش زنگ پکڑنے اور گلنے کا خدشہ رہتا ہے، بارشوں میں چلنے والی گاڑیوں میں مڈ شیلڈز بھی تبدیل کرائی جارہی ہیں۔

شہر کے مختلف علاقوں میں پیٹرول پمپوں پر واقع سروس اسٹیشنوں پر بھی گاڑیوں کی قطاریں لگی دکھائی دے رہی ہیں اور گاڑیاں دھلوانے کا سلسلہ رات دیر تک جاری رہتا ہے، ہفتہ وار تعطیل کے دنوں میں سروس اسٹیشنوں پر شہریوں کی بڑی تعداد موجود رہتی ہے۔

موٹرسائیکلوں کے وہیل بیئرنگ بارش کے پانی سے خراب ہوئے
بیشتر موٹرسائیکلوں کے وہیل بیئرنگ پانی کیوجہ سے خراب ہوچکے ہیں جن کی مرمت کرائی جارہی ہے اسی طرح گڑھوں میں موٹرسائیکلیں چلنے اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی وجہ سے اگلے پچھلے جمپ کا کام بھی بڑھ گیا ہے، اکثر شہری موٹرسائیکل کے رم اور تیلیاں تبدیل کرواتے نظر آتے ہیں اس کے علاوہ انجن اور کاربوریٹرز میں پانی بھرنے سے بھی موٹرسائیکل چلانے والوں کو دشواری کا سامنا ہے۔

نئے پرزے مہنگے ہونے پر پرانے پرزے لگاکرکام چلارہے ہیں، مکینک
مہنگائی میں اضافہ اور نئے پرزہ جات مہنگے ہونے کی وجہ سے موٹرسائیکل مالکان زیادہ تر پرانے پرزہ جات لگانے یا پھر کم سے کم خرچ کرکے بائیک کو رواں دواں رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں، مکینکس کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے پرزہ جات مہنگے ہوگئے ہیں عام شہری کے لیے بائیک کی مرمت کے لیے نئے پرزہ جات کی خریداری مشکل ہوگئی ہے اس لیے زیادہ تر شہری مکینکوں سے کہتے ہیں کہ کسی بائیک سے نکلا ہوا پرانا پرزہ لگاکر کام چلائیں، مکینکوں کا کہنا ہے کہ گاہکوں کی پتلی حالت دیکھتے ہوئے گاہک جتنے پیسے دیتے ہیں وصول کرلیتے ہیں کیونکہ ہم خود مہنگائی کا شکا رہیں۔

بارشوں کے بعد سروس اسٹیشنوں پرکارواش کاکام بڑھ گیا

شہر کی ہر سڑک پر ابلتے گٹروں کی وجہ سے سیوریج کاپانی جمع ہے،کیچڑ اور مٹی سے گاڑیاں جلدی گندی ہورہی ہیں، بارشوں کے دوران اور بعد میں کیچڑ اور پانی سے گندی ہونے والی گاڑیوں کو صاف کرنے کے لیے بہت محنت درکار ہے شہر کے مختلف علاقوں میں قائم سروس اسٹیشنوں پر صبح سویرے سے رات گئے تک گاڑیوں کی دھلائی کا سلسلہ جاری ہے، سروس اسٹیشنوں پر زیادہ تر بارشوں میں چلنے والی اور پانی میں ڈوب کر خراب ہونے والی گاڑیوں کی صفائی کروائی جارہی ہے، سروس اسٹیشن مالکان نے کام بڑھنے کی وجہ سے اضافی عملہ رکھ لیا ہے۔

سڑکوں پر پڑنے والے گڑھوں نے گاڑیوں کی چولیں ہلادیں

شہر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی وجہ سے گاڑیوں کی چولیں ہل گئی ہیں شاکس، بال جوائنٹس اور جمپس وغیرہ کی مرمت کا کام بھی تیز ہوگیا ہے شہر کے مختلف علاقوں میں مکینکس بارشوں سے خراب ہونے والی گاڑیوں کی مرمت میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے لب سڑک قائم ورکشاپوں اور فٹ پاتھوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد سڑکوں پر پڑنے والے گڑھوں کی وجہ سے گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے کرونا کی وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران روزگار کے مواقع کم ہونے اور کاروبار میں کمی آنے کے بعد بارشوں کی وجہ سے شہریوں پر اضافی خرچ کا بوجھ آن پڑا ہے۔

بارشوں کے بعد بائیکوں میں کام نکلنے سے اخراجات بڑھ گئے،موٹرسائیکل سوار
شہر میں موٹرسائیکل کی مرمت کے علاقائی مراکز میں صبح سے ہی ورکشاپس اور فٹ پاتھوں پر عارضی دکانیں کھل جاتی ہیں جہاں مکینکس موٹرسائییکلوں کی مرمت کرتے نظر آتے ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکلوں کی مرمت پر عام دنوں میں ماہانہ 300سے 400 روپے خرچ ہوتے ہیں اور انجن آئل اس کے علاوہ ہوتا ہے لیکن بارشوں کے بعد سڑکوں کی صورتحال کیو جہ سے موٹرسائیکلوں کی ٹوٹ پھوٹ بھی بڑھ گئی ہے اور مرمت پر اٹھنے والے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔