- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
دھڑکنوں میں کمی بیشی سے ڈپریشن کا پتا لگایا جاسکتا ہے، تحقیق
فرینکفرٹ: جرمن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دل دھڑکنے کی رفتار میں کمی بیشی پر نظر رکھ کر یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص ڈپریشن میں مبتلا ہے یا نہیں۔ یہ تحقیق جرمن ماہرین نے ’’یورپین کالج آف نیوروسائیکو فارماکولوجی‘‘ کے زیرِ اہتمام آن لائن منعقد ہونے والی 33 سالانہ (ورچوئل) کانگریس میں پیش کی ہے۔
گوئٹے یونیورسٹی، فرینکفرٹ کے ڈاکٹر کارمن شیویک اور ان کے ساتھیوں نے دریافت کیا ہے کہ پورے 24 گھنٹوں کے دوران دل کی دھڑکنوں میں اتار چڑھاؤ کو بنیاد بناتے ہوئے ڈپریشن ہونے یا نہ ہونے کی تشخیص 90 فیصد درستی کے ساتھ کی جاسکتی ہے۔
ماضی میں تحقیقات سے یہ تو معلوم ہوچکا تھا کہ ڈپریشن انسانی دل کی دھڑکنوں کی رفتار پر اثر انداز ہوتا ہے، لیکن یہ علم نہیں تھا کہ اس تعلق کی نوعیت کس طرح کی ہے۔ تازہ مطالعے میں اسی بات پر تحقیق کی گئی ہے۔
اس مطالعے میں 32 رضاکار شریک کیے گئے تھے جن میں سے 16 صحت مند جبکہ باقی 16 شدید ڈپریشن کے ایسے مریض تھے جنہیں ڈپریشن کی عام دواؤں سے افاقہ نہیں ہورہا تھا۔
دورانِ مطالعہ ڈپریشن کے مریضوں کو سکون آور دوا ’’کیٹامائن‘‘ دی گئی جو اعصاب میں تناؤ ختم کرتے ہوئے ڈپریشن کی شدت میں کمی لاتی ہے۔ تاہم یہ دوا صرف اور صرف انتہائی اقدامات کے تحت ہی تجویز کی جاتی ہے۔ مطالعے میں شریک تمام رضاکاروں میں دل کی دھڑکنوں پر مسلسل نظر رکھی گئی۔
ماہرین جانتے ہیں کہ صحت مند لوگوں میں دل کی دھڑکنیں دن میں نسبتاً تیز جبکہ رات کے وقت تھوڑی سست رفتار ہوجاتی ہیں۔ لیکن کیا ڈپریشن کے مریضوں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے؟ اس بارے میں وہ کچھ خاص نہیں جانتے تھے۔
رضاکاروں میں دھڑکنوں پر مسلسل چوبیس گھنٹے نظر رکھنے کےلیے کلائی میں پہنے جانے والے اور ہلکے پھلکے ’’ای سی جی‘‘ آلات استعمال کیے گئے جبکہ یہ سلسلہ چار دن اور تین راتوں تک جاری رہا۔
اگلے مرحلے میں اس ڈیٹا کا تجزیہ مصنوعی ذہانت سے لیس، ایک خاص کمپیوٹر پروگرام پر کیا گیا۔
اس تجزیئے سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ ڈپریشن کے مریضوں میں دل کی دھڑکن، صحت مند افراد کے مقابلے میں تھوڑی سی زیادہ ہوتی ہے، وہیں یہ انکشاف بھی ہوا کہ ڈپریشن کی شدت جتنی زیادہ ہوگی، چوبیس گھنٹوں کے دوران دل کی دھڑکنوں میں بھی اتنی ہی کم تبدیلی آئے گی۔
ماہرین کے مطابق، ان نتائج سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ دھڑکنوں کی مدد سے ڈپریشن کی تشخیص، اس کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی کی جاسکتی ہے؛ جبکہ ڈپریشن میں دی جانے والی ادویہ کی اثر پذیری بھی ہفتوں اور مہینوں کے بجائے ایک سے دو دن میں جانچی جاسکے گی۔
مطالعے کے دوران دھڑکنوں کے ذریعے ڈپریشن کی تشخیص کا یہ طریقہ 90 فیصد درست ثابت ہوا ہے جو بلاشبہ ایک غیرمعمولی شرح ہے۔
اس سب کے باوجود، ڈاکٹر کارمن شیوک نے خبردار کیا ہے کہ یہ صرف ابتدائی نوعیت کا مطالعہ ہے جس کے نتائج بہتر اور پختہ بنانے کےلیے مزید وسیع تر تحقیقات کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد ہی یہ حتمی طور پر کہا جاسکے گا کہ ڈپریشن کی تشخیص میں دھڑکنوں کے اتار چڑھاؤ یا کمی بیشی پر کس حد تک انحصار کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔