ملک بھر میں طویل بندش کے بعد تعلیمی ادارے آج سے مرحلہ وار کھل گئے

ویب ڈیسک  منگل 15 ستمبر 2020
پہلے مرحلے میں میٹرک، انٹر اور جامعات کے طلبہ تعلیمی اداروں کا رخ کریں گے بعد ازاں پرائمری کلاسز کھول دی جائیں گی (فوٹو: فائل)

پہلے مرحلے میں میٹرک، انٹر اور جامعات کے طلبہ تعلیمی اداروں کا رخ کریں گے بعد ازاں پرائمری کلاسز کھول دی جائیں گی (فوٹو: فائل)

 کراچی: پاکستانی تاریخ کی طویل ترین بندش کے بعد ملک بھر میں تعلیمی ادارے آج سے مرحلہ وار کھل گئے پہلے مرحلے میں میٹرک، انٹر اور جامعات کے طلبہ تعلیمی اداروں کا رخ کریں گے بعدازاں پرائمری کلاسز بھی کھول دی جائیں گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب 6 ماہ قبل مارچ میں بند ہونے والے تعلیمی ادارے آج سے کھل گئے، جب کہ شادی ہالز بھی آج سے کھل جائیں گے۔ شادی ہال تو فوری کھل جائیں گے تاہم تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولے جائیں گے جس میں بڑی کلاسز پہلے اور پرائمری اسکولز بعد میں کھولی جائیں گے۔

ملک بھر میں اسکول کھلنے کے بعد تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔ تمام طلبہ طالبات ماسک پہن کر اسکولوں میں آئے، اسکولوں میں صبح کی اسمبلیاں نہیں ہوئیں، تفریح بھی نہیں ہوگی، کلاس رومز جانے سے قبل طلبہ طالبات کا ٹمپریچر بھی چیک کیا گیا، تمام اسکولوں کے مرکزی گیٹ پر فول پروف سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

سندھ میں منگل سے تعلیمی ادارے ساڑھے 6 ماہ بعد کھل رہے ہیں اور ابتدائی طور پر میٹرک انٹر اور جامعات کے طلباء و طالبات تعلیمی اداروں کا رخ کریں گے۔ دوسرے مرحلے میں سیکنڈری اور تیسرے میں پرائمری کے طلبہ ایس او پیز کے ساتھ اسکول جائیں گے۔

کراچی سمیت پورے سندھ میں کوویڈ 19 کا پہلا کیس 26 فروری کوسامنے آنے کے بعد تعلیمی ادارے ابتدائی طور پر 27 اور 28 فروری کو پہلی بار دو روز کے لیے بند کیے گئے تھے جس کے بعد صوبائی حکومت نے تعلیمی اداروں کو ایک حکم نامے کے ذریعے 28 فروری کی رات مزید 15 روز کے لیے 15 مارچ تک بند کردیا تھا۔

اسی اثنا میں پاکستان کے دوسرے صوبوں سے بھی کوویڈ کے کیسز سامنے آنے کا سلسلہ شروع ہوا تو وفاقی حکومت کے سطح پر پورے ملک کے تعلیمی ادارے اسکول، کالج اور جامعات 16 مارچ سے 31مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ سامنے آیا اور یوں ڈھائی ماہ کی مزید تعطیلات دے دی گئیں تاہم جب سندھ سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں کورونا کے کیسز کا سلسلہ نہ تھما تو تعلیمی اداروں کی بندش میں مزید تین ماہ کا اضافہ کیا گیا۔

اس دوران ابتدا میں کیمبرج بورڈ نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اے اور او لیول کے امتحانات منسوخ کرکے طلبہ کو براہ راست گریڈنگ دینے کا اعلان اپریل میں کیا جس کے بعد تمام صوبوں کی مشاورت سے وفاقی حکومت نے بھی پورے ملک میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی منسوخی کا اعلان کیا اور طلبہ کو براہ راست اگلی کلاس میں ترقی دینے کا فیصلہ کیا اور اس کا باقاعدہ فارمولا طے کیا گیا جس کے تحت اب نتائج کا اجراء بھی شروع کردیا گیا ہے۔

اسی اثنا میں پہلے پاکستان کی کچھ نجی اور بعد ازاں سرکاری جامعات نے اپنے طلبہ کے لیے آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا جس میں ابتداء میں طلبہ کو لوڈ شیڈنگ اور انٹرنیٹ کی عدم فراہمی سمیت دیگر کئی مشکلات کا سامنا رہا تاہم متبادل طریقہ کار نہ ہونے کے سبب نجی اسکولوں نے بھی اپنے طلبہ کے لیے آن لائن کلاسز شروع کردی جو تاحال جاری ہیں۔

ادھر وفاقی و صوبائی حکومتوں کے 7 ستمبر کو کیے گئے مشترکہ فیصلے کے تحت پہلے مرحلے میں منگل 15 ستمبر سے اسکولوں میں نویں دسویں کی کلاسز شروع ہوجائیں گی۔ اسی طرح کالج اور جامعات میں بھی آج منگل سے ہی تدریس اور امتحانات کا سلسلہ شروع ہوگا تاہم چھٹی سے آٹھویں تک کلاسز آئندہ ہفتے 22 ستمبر جبکہ پرائمری اور پری پرائمری کلاسز ستمبر کے آخر سے شروع ہوں گی۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز کے تحت کلاس رومز میں کرسیوں کے درمیان فاصلہ رکھنا، طلبہ کو ماسک پہننا اور ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال لازمی ہوگا۔ نجی اسکولوں اور جامعات میں جراثیم کش اسپرے بھی کرایا جارہا ہے جبکہ ایس او پیز پر عمل کرانے کے لیے تدریسی و غیر تدریسی عملے کو تربیت بھی دی جارہی ہے۔

شادی ہال کھلنے سے کراچی کے 80 ہزار ملازمین خوش ہوگئے

شہر قائد میں شادی ہالز آج 6 ماہ بعد دوبارہ کھل جائیں گے، شادی ہال مالکان نے طویل وقفے کے بعد اپناکاروبار کھولنے کے لیے ایک ہفتہ قبل ہی تمام تیاریاں مکمل کرلی تھیں۔ شادی ہالز کھلنے کے فیصلے سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کراچی کے ویٹرز اور انتظامی خدمات فراہم کرنے والے تقریبا 80 ہزار بے روزگار ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

شادی ہال اونرز ایسوسی ایشن کے صدر رانا رئیس نے ایکسپریس کو بتایا کہ کورونا وباء کی آمد کے ساتھ ہی 14 مارچ 2020ء سے کراچی بھر کے شادی ہالز لاک ڈاؤن کے باعث بند کردیئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے مضافات اور شہر کے درمیان تقریبا 800 چھوٹے اور درمیانے درجے کے شادی ہالز قائم ہیں جن میں 40 ہزار براہ راست اور 40 ہزار سے زائد بالواسطہ ملازمین سال میں 6 ماہ کے سیزن میں خدمات انجام دیتے ہیں لیکن طویل دورانیے کے لاک ڈاؤن اور شادی ہالوں کی بندش سے ان کے چولہے بجھ چکے تھے۔

انہوں ںے کہا کہ اب بند شادی ہال حکومتی اعلان کے مطابق آج 15 ستمبر سے کھول دیے جائیں گے جس سے بے روزگاری کے حجم  میں نہ صرف کمی واقع ہوگی بلکہ  شادی ہال مالکان کو پہنچنے والے کاروباری نقصانات کا ازالہ بھی ممکن ہوسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ شہر بھر کے شادی ہال مالکان نے حکومت کے وضع کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد کی تیاریاں بھی مکمل کرلی ہیں اور ایس او پیز پر بھر پور طرح سے عمل درآمد کروایا جائے گا۔

شادی ہال مالکان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کےلیے ایس او پی پر عمل کرنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔

سندھ میں 15 اکتوبر تک کے لیے باضابطہ حکم نامہ جاری

سندھ میں پابندی ختم کرنے کے حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ نے باضابطہ حکم نامہ جاری کردیا۔ محکمہ داخلہ سندھ کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق سندھ حکومت نے کورونا وائرس کیسز میں نمایاں کمی کے بعد صوبے بھر میں شادی ہالز میں تقاریب کے انعقاد پر عائد پابندی اٹھالی ہے۔ آج پندرہ ستمبر سے شادی ہالز میں شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جاسکےگا۔

شادی ہالز میں تقاریب کے لیے بھی محکمہ داخلہ کی کورونا سے بچاؤ کی ایس اوپیز پر عمل درآمد لازم ہوگا جس کے تحت سماجی فاصلہ اور ماسک کا  استعمال شامل ہے، محکمہ داخلہ سندھ کے گزشتہ روز یعنی 14 ستمبر کو جاری کردہ حکم نامے کےمطابق سندھ میں تجارتی و کاروباری سرگرمیوں،کھیل وتفریحی میدان میں سرگرمیاں، ہوٹلز ریسٹورینٹس میں بھی آمدورفت کی اجازت ہوگی اور نئے حکم نامے کےبعد نرمی کا موجودہ حکم نامہ 15 اکتوبر تک موثر رہے گا  تاہم ضلعی انتظامیہ جس علاقے میں کوروناکیسز کی تعداد میں اضافہ کا مشاہدہ کرے تو دوبارہ تمام پابندیاں عائد کرسکتی ہے۔

صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق ریسٹورنٹس میں ٹیبل سروس سمیت ٹیک اوے کی اجازت ہفتے کے سات روز ہوگی جبکہ تمام تجارتی کاروباری سرگرمیاں ہفتے وار ایک تعطیل کے ساتھ صبح چھ سے رات آٹھ بجے تک کی جاسکیں گی۔ صرف ہفتے کےروز دکانیں رات نوبجے تک کھلی رکھی جاسکیں گی۔

خیبر پختون خوا میں شادی ہالز کیلیے 12 نکاتی ایس او پیز جاری

خیبر پختونخوا حکومت نے آج سے صوبے بھر میں شادی ہالز کھولنے کی اجازت دے دی تاہم شادی ہالز کے لیے 12  نکاتی ایس اوپیز جاری کیے گئے ہیں۔

کے پی حکومت کے مطابق اپنی استعداد سے نصف تعداد میں افراد کو کسی بھی تقریب میں شرکت کی اجازت دیں گے، شادی ہالوں میں سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے نشستیں رکھی جائیں گی،شادی ہالوں کو کھولنے سے قبل تمام عملے کے لیے کورونا ٹیسٹ کرانا لازمی ہوگا، ہال کے داخلی و خارجی راستوں پر ہجوم کی ممانعت ہوگی۔

ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ شادی ہال کی انتظامیہ داخل ہونے والے افراد کی چیکنگ کے لیے تھرمل گنز رکھنے کی پابند ہوگی، ہرتقریب سے قبل شادی ہال کو مکمل طور پر سینیٹائز کیا جائے گا، کوئی بھی تقریب دو گھنٹوں سے زائد دورانیے پر مشتمل نہیں ہوگی، ایک ہی ہال میں منعقد ہونے والی دو تقاریب کے درمیان کم از کم دوگھنٹوں کا وقفہ لازمی ہوگا، مبارک باد دینے کے لیے گلے ملنے اور ہاتھ ملانے سے گریز کیا جائے گا۔

مزید کہا گیا ہے کہ تمام شادی ہال رات 10 بجے بند کردئیے جائیں گے، شادی ہالوں کے داخلی راستوں اور بیت الخلاء میں سینیٹائزرز رکھنا لازمی ہوگا، شادی ہال مذکورہ ایس او پیز نمایاں مقام پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے۔

راولپنڈی میں اسمبلی اور اسپورٹس پر پابندی، ضابطہ جاری

راولپنڈی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں بھی پہلے مرحلے میں ہائی، ہائر سیکنڈری اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں کھلیں گی، تمام طلبہ طالبات، ٹیچرز، نان ٹیچنگ اسٹاف کے لیے ماسک، ہینڈ سینی ٹائزر لازمی ہوگا، صبح کی اسمبلی نہیں ہوگی جب کہ اسپورٹس پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔

تمام کلاس رومز میں 3 فٹ تک طلبہ میں فاصلہ لازمی ہوگا، طلبہ لنچ، اسٹیشنری، پانی کی بوتل، صابن، رومال ٹشو گھروں سے لائیں گے، ماسک کے بغیر تمام اسکولوں میں داخلہ ممنوع ہوگا۔ چھٹی، ساتویں، آٹھویں، کلاسز 23 ستمبر اور پرائمری 30 ستمبر سے کھلیں گی۔ تمام اسکولوں میں پلے گروپ سے آٹھویں تک نئے داخلے بھی آج سے باقاعدہ شروع ہوجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔