عورتوں کی بجائے مردوں کو تمیز سکھانے کی ضرورت ہے، سارہ خان

ویب ڈیسک  منگل 15 ستمبر 2020
 عورتیں کیا ہمارے یہاں تو بچے اور بچیاں بھی محفوظ نہیں ہیں، سارہ خان فوٹوفائل

عورتیں کیا ہمارے یہاں تو بچے اور بچیاں بھی محفوظ نہیں ہیں، سارہ خان فوٹوفائل

کراچی: اداکارہ سارہ خان کا کہنا ہے کہ ہمیں عورتوں کی جگہ مردوں کو سیکھانے کی ضرورت ہے کہ بات کیسے کرنی ہے کیسے اٹھنا بیٹھنا ہے اور خواتین کو کس طرح دیکھنا ہے۔

پاکستان شوبز انڈسٹری کے فنکار لاہور موٹروے پر خاتون کے ساتھ ہونے والی اجتماعی زیادتی کے واقعے کے خلاف احتجاج کرنے کراچی پریس کلب پہنچے، جہاں انہوں نے ملک میں زیادتی کے مرتکب ملزمان کو کڑی سزا دینے کے قانون میں بدلاؤ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک کو خواتین اور بچوں کی حفاظت کے حوالے سے محفوظ ملک بنانے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: زیادتی کے مجرموں کی جنسی صلاحیت ختم کردینی چاہیے، بشریٰ انصاری

احتجاج میں سارہ خان، ماہرہ خان، عائشہ عمر، منشا پاشا، یاسر حسین، علی رحمان خان سمیت متعدد فنکاروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر اداکارہ سارہ خان نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ میں کسی احتجاج میں شریک ہورہی ہوں۔ ہمارے ملک میں عورتیں بالکل محفوظ نہیں ہیں ، عورتیں کیا ہمارے یہاں تو بچے اور بچیاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ لہذا ہمیں اپنی عورتوں کو سیکھانے کے بجائے مردوں کو سیکھانا چاہیئے کہ عورتوں کو کس طرح سے دیکھنا ہے، کس طرح بات کرنی ہے، کیسے اٹھناہے، کیسے بیٹھنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی حالات سے پریشان منیب بٹ اپنی بیٹی کیلئے خوفزدہ

سارہ خان نے کہا کہ زیادتی کے ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیئے اور اگر سزا نہیں مل سکی تو میں بڑے افسوس سے کہنا چاہتی ہوں کہ میں اس ملک میں رہنا نہیں چاہتی۔

اداکارہ ماہرہ خان نے  کہا کہ ہراسانی ہر جگہ موجود ہے لیکن اصل مسئلہ ذہنیت ہے۔ خواتین و بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے شخص کو یہ بات معلوم ہے کہ میں یہ کرسکتا ہوں اور اسی چیز کو ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ زیادتی کے ملزمان کو پھانسی کی سزا دینے کے حوالے سے ماہرہ خان نے کہا پھانسی دینا یا نہ دینا وہ قانون کا معاملہ ہے لیکن میں یہ مانتی ہوں کہ ملزم کو جو بھی سزا دی جائے وہ پوری طرح دی جائے۔

ماہرہ خان نے سی سی پی او لاہور کے بیان کہ زیادتی کی شکار خاتون کا گھر سے باہر نکلنے کا یہ وقت نہیں تھا کے ردعمل میں کہا کہ پھر آپ ہمیں بتادیں کہ خواتین کے گھر سے باہر نکلنے کا کیا وقت ہے ؟ کیاہم لوگ 2 بجے سے 3 بجے تک نکلیں؟ 2 بجے سے 8 بجے تک نکلیں؟ یہ بتادیں کہ ہم لوگ کہاں محفوظ ہیں۔

ماہرہ خان نے کہا جہاں تک میرا اندازہ ہے عورتیں نہ گھر پر محفوظ ہیں، نہ صبح سویرے کہیں چلتے ہوئے محفوظ ہیں ، نہ رات کو محفوظ ہیں اور نہ ہی گاڑی میں بیٹھے ہوئے اپنے بچوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل گجرپورہ کے علاقے میں موٹروے پر ایک خاتون کو اس وقت اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ رشتے داروں سے مل کر لاہور سے واپس گوجرانوالہ جارہی تھی۔ اس واقعے نے ایک بار پھر پورے پاکستان کو جھنجھوڑ کر رکھدیا ہے۔ وزرا ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور فنکاروں سمیت تمام لوگ نہ صرف خاتون کو انصاف دلانے کے لیے احتجاج کررہے ہیں بلکہ ملک میں زیادتی کے ملزمان کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔