- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
خون میں گلوکوز کا مخبر’خردبینی سوئیوں والا کاغذی اسٹیکر‘
ٹوکیو: ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ہمہ وقت خون میں گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ اس سے مجموعی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔ اب ٹوکیو یونیورسٹی نے ایک کم خرچ اور مؤثر کاغذی پیوند بنایا ہے جس پر انتہائی باریک سوئیاں نصب ہیں جو خون میں شکر کی مقدار نوٹ کرتی رہتی ہیں۔
پالیمر کے چھوٹے ٹکڑوں کو عام طور پر خردبینی سوئیوں کے پیوند بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے یعنی پالیمر پر چھوٹی اور باریک سوئیاں نصب کی جاتی ہیں۔ جلد پر چپکنے کے بعد جب ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے تو سوئیاں کسی تکلیف کے بغیر جلد میں اترجاتی ہیں۔ جلد کے نیچے خلیات میں موجود مائع اوپر چڑھتا ہے اور اس طرح بار بار تکلیف دو سوئیوں کی بجائے ایک پیوند سے خون میں شکر کی مقدار نوٹ کی جاسکتی ہے۔
اب یونیورسٹی آف ٹوکیو کے سائنسدانوں نے ازخود گھل کر ختم ہونے والے حیاتیاتی پالیمر کو پگھلا کر اس میں کچھ نمک ملایا تاکہ تکونی شکلوں کی اندر سے کھوکھلی نوکیں بن سکیں جنہیں سوئیاں کہہ سکتے ہیں۔ اس سانچے کو الٹایا گیا تاکہ سوئی کی نوک اوپر کی سمت آجائے اور پالیمر کی ہموار سطح کو کاغذ پر چپکادیا گیا۔
حتمی مرحلے میں گلوکوز کی مقدار کو ظاہر کرنے والا ایک کاغذی سینسر لگایا گیا اور اسے تجربہ گاہ میں آزمایا گیا تو سوئیوں نے کامیابی سے شکربھرا مائع اوپر کھینچا ۔ اس کی تصدیق رنگ بدلنے والی کاغذی سینسر سے ہوگئی۔ توقع ہے کہ ان ابتدائی تجربات کے بعد اسے مزید بہتر بنا کر کاغذی پیوند کا خواب پورا کیا جاسکے گا۔
ٹوکیو یونیورسٹی کی ٹیم پر امید ہے کہ اس طرح کے درجنوں کاغذی گلوکومیٹر چند روپوں میں بنائے جاسکیں گے اور لوگ گھر بیٹھے انہیں استعمال کرکے خون میں شکر کی مقدار سے واقف ہوسکیں گے۔ تاہم اس ضمن میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔