- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
’’15 برس سے کم عمر بچہ گھریلو ملازم نہیں رکھا جا سکتا‘‘
لاہور: گھریلو ملازمین کو سوشل سکیورٹی و دیگر سہولیات کی فراہمی زیر غور ہے۔ انہیں اور ان کے خاندان کو جلد OPD کی سہولت دے دی جائے گی۔
ڈومیسٹک ورکرز کی رجسٹریشن کا آغاز ہوچکا ہے۔ گھریلو ملازمین غیر رسمی معیشت میں 70 فیصد حصہ ڈالتے ہیں مگر انہیں انتہائی کم اجرت ملتی ہے،بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں۔
ان خیالات کا اظہار مختلف مکاتب سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ’’گھریلو ملازمین کے حقوق و تحفظ‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘میں کیا۔
صوبائی وزیر برائے لیبر پنجاب انصر مجید خان نیازی نے کہا کہ ہمارے نظام میں قانون سازی سے زیادہ قانون پر عملدرآمد مشکل ہے۔ڈومیسٹک ورکرز کے حوالے سے موثر قانون سازی ہوئی ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ گھریلو ملازمت، غلامی کی جدید شکل ہے۔ ڈومیسٹک ورکرز کوبنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں۔انہیں حکومت کی مقرر کردہ کم از کم اجرت بھی نہیں ملتی۔15 برس سے کم عمر بچے کو گھریلو ملازم نہیں رکھا جاسکتا حکومت گھریلوملازمین کو فوری سہولیات ،ورکرز ویلفیئر فنڈ سے بجٹ اور سوشل سیکیورٹی کارڈ دے۔
جنرل سیکرٹری ڈومیسٹک ورکرز یونین اروما شہزاد نے کہا کہ فلپائن کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے جہاں ڈومیسٹک ورکرز کی یونین ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔