’’15 برس سے کم عمر بچہ گھریلو ملازم نہیں رکھا جا سکتا‘‘

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  بدھ 16 ستمبر 2020
ایکسپریس فورم میں انصر مجید خان ،بشریٰ خالق،اروما شہزاد اور عنبرین فاطمہ شریک ہیں  ۔  فوٹو : ایکسپریس

ایکسپریس فورم میں انصر مجید خان ،بشریٰ خالق،اروما شہزاد اور عنبرین فاطمہ شریک ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور: گھریلو ملازمین کو سوشل سکیورٹی و دیگر سہولیات کی فراہمی زیر غور ہے۔ انہیں اور ان کے خاندان کو جلد OPD کی سہولت دے دی جائے گی۔

ڈومیسٹک ورکرز کی رجسٹریشن کا آغاز ہوچکا ہے۔ گھریلو ملازمین غیر رسمی معیشت میں 70 فیصد حصہ ڈالتے ہیں مگر انہیں انتہائی کم اجرت ملتی ہے،بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں۔

ان خیالات کا اظہار مختلف مکاتب سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ’’گھریلو ملازمین کے حقوق و تحفظ‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘میں کیا۔

صوبائی وزیر برائے لیبر پنجاب انصر مجید خان نیازی نے کہا کہ ہمارے نظام میں قانون سازی سے زیادہ قانون پر عملدرآمد مشکل ہے۔ڈومیسٹک ورکرز کے حوالے سے موثر قانون سازی ہوئی ہے۔

نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ گھریلو ملازمت، غلامی کی جدید شکل ہے۔ ڈومیسٹک ورکرز کوبنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں۔انہیں حکومت کی مقرر کردہ کم از کم اجرت بھی نہیں ملتی۔15 برس سے کم عمر بچے کو گھریلو ملازم نہیں رکھا جاسکتا حکومت گھریلوملازمین کو فوری سہولیات ،ورکرز ویلفیئر فنڈ سے بجٹ اور سوشل سیکیورٹی کارڈ دے۔

جنرل سیکرٹری ڈومیسٹک ورکرز یونین اروما شہزاد نے کہا کہ فلپائن کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے جہاں ڈومیسٹک ورکرز کی یونین ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔