لاپتہ شہری کیس؛ سیکریٹری داخلہ، آئی جی اور ڈی سی کوتوہین عدالت کا نوٹس

ویب ڈیسک  جمعرات 17 ستمبر 2020
توہین عدالت کی درخواست لاپتہ شہری کی اہلیہ نے دائر کررکھی ہے(فوٹو، فائل)

توہین عدالت کی درخواست لاپتہ شہری کی اہلیہ نے دائر کررکھی ہے(فوٹو، فائل)

 اسلام آباد: لاپتہ شہری کی عدم  بازیابی اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں سیکرٹری داخلہ آئی جی اور ڈی سی اسلام آباد کو  نوٹس جاری کردیے گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاپتا آئی ٹی  چار سال سے لاپتہ آئی ٹی انجئنیر ساجد محمود کی بازیابی کے لیے اس کی اہلیہ کی جانب سے جمع کروائی گئی درخواست میں عدالتی احکامات کے باوجود پیش رفت نہ ہونے وپر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ، آئی جی اور ڈی سی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کی درخواست میں نوٹس جاری کردیے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری داخلہ نمائندہ مقرر کریں جو آئندہ سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہو۔عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے والے افسران کی نشاندہی کریں ۔اگر سیکریٹری داخلہ کا نمائندہ مطمئن نہ کر سکا تو سیکرٹری داخلہ پیش ہو۔

لاپتا شہری کے وکیل حیدر امتیاز نے کہا کہ عدالت نے دوسال قبل اپنے فیصلے میں چار قسم کی ہدایات جاری کیں تھیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ایک ہدایت پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا سنگل بنچ کا فیصلہ کہیں چیلنج ہوا تھا؟  جس پر وکیل نے جواب دیا کہ فیصلہ چیلنج ہوا تھا لیکن اس کا متعلقہ حکم معطل نہیں ہوا۔

وکیل نے کہا کہ عدالت نے حکومت کو ساجد محمود کی بازیابی تک اس کے گھر کے اخراجات اٹھانے کا حکم دیا تھا۔ سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ عدالت نے سیکرٹری دفاع ، چیف کمشنراور آئی جی پولیس کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا تھا، وکیل اس وقت کے ایس ایچ او تھانہ شالیمار قیصر نیاز پرتین لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔نہ بازیابی ہوئی، نہ جرمانہ ادائیگی نہ لاپتہ شہری کے گھر والوں کو ماہانہ خرچہ دیا جا رہا ہے۔

عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ لاپتہ شہری کی اہلیہ ماہرہ ساجد نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کی بنا پر حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔