ملک کو گیس دینے والے صوبے کی فیکٹریاں بند ہورہی ہیں، ایمپلائرز فیڈریشن

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 17 ستمبر 2020
بلوچستان کی صنعتوں کو کم گیس پریشر کے مسئلے پر ایمپلائرز فیڈریشن کا اظہار تشویش(فوٹو، فائل)

بلوچستان کی صنعتوں کو کم گیس پریشر کے مسئلے پر ایمپلائرز فیڈریشن کا اظہار تشویش(فوٹو، فائل)

 کراچی: ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان نے بلوچستان کی صنعتوں کے گیس پریشر میں مسلسل کمی پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تمام صوبوں کو مساوی پریشر کے ساتھ گیس سپلائی کرنے کا مطالبہ کردیاہے۔

ایمپلائرز فیڈریشن کے صدر اسماعیل ستار نے کہاہے کہ موسم سرما کی آمد سے قبل ہی صنعتوں کے گیس پریشر میں نمایاں کمی ایس ایس جی سی کی نااہلی یا پھر ایس ایس جی سی پر نامعلوم پلیئرز کے دباؤ کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ماضی میں غفلت، اقربا پروری اور بدعنوانی کی گہری جڑوں کی وجہ سے پاکستانی کبھی بھی صوبے کے 217 ملین ٹن کوئلے اور معدنی ذخائر کے وسائل سے فائدہ نہیں اٹھاسکے جس کے نتیجے میں بلوچستان کی جی ڈی پی شرح6 فیصد کی نچلی سطح پر رہی ہے جبکہ ایک اور وجہ وسائل کی عدم تقسیم ہے اور ان میں سے ایک گیس کی فراہمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مطلوبہ پریشر کے ساتھ گیس کی فراہمی صنعتوں کا پیداواری عمل بلارکاوٹ جاری رکھنے کے انتہائی ضروری ہے کیونکہ اگر صنعتوں کو مکمل پریشر کے ساتھ گیس نہیں ملے گی تو بوائلر بھی نہیں چلے گا جس سے پیداواری عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔

انہوں نے واضح کیاکہ اس سے قبل ایس ایس جی سی نے جان بوجھ کر بغیر کسی اطلاع کے حب کی صنعتوں کو گیس سپلائی کم کردی تھی لیکن اب وہاں گیس کا پریشر بھی انتہائی کم کردیا گیا ہے۔اگست 2020 میں حب انڈسٹریل اسٹیٹ کو 410 گھنٹے گیس کی قلت کاسامنا رہا جبکہ رواں ماہ میں اب تک 320 گھنٹے گیس کی قلت کا سامناہے۔

اسماعیل ستار نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ گیس سپلائی پریشر کے معاملے میں تمام صوبوں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جائے۔ پورا پاکستان سوئی گیس کا فائدہ اٹھا رہا ہے اور سوئی صوبے کے لوگوں کو اپنی فیکٹریاں بند کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔