بطخوں کی راستہ بھٹکنے والے سانپ کو خشکی تک پہنچانے کی تصاویر وائرل

ویب ڈیسک  جمعـء 18 ستمبر 2020
آسٹریلیا کے ایک پارک میں بطخوں نے سانپ کو کنارے تک پہنچایا ہے جس کا احوال کیمرے میں قید ہوگیا ہے۔ فوٹو: ڈیلی میل

آسٹریلیا کے ایک پارک میں بطخوں نے سانپ کو کنارے تک پہنچایا ہے جس کا احوال کیمرے میں قید ہوگیا ہے۔ فوٹو: ڈیلی میل

 پرتھ: آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں تین بطخوں نے راستہ بھولنے والے سانپ کو اپنی نگرانی میں خشکی تک پہنچایا اور یہ سارا منظر جنگلی حیات کے مشہور فوٹو گرافر نے عکس بند کرلیا۔

تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تین بطخوں نے انتہائی زہریلے ٹائیگر اسنیک کو باقاعدہ پروٹوکول میں لے کر دوبارہ کنارے تک پہنچایا۔ یہ تصاویر گزشتہ ہفتے پرتھ میں واقع وائٹ مین پارک میں مشہور فوٹوگرافر ٹِم کیمپ نے کھینچی ہیں۔

فوٹو گرافر نے دیکھا کہ سانپ کو گھنی گھانس میں سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں مل تھا۔ اس پر ٹِم نے سوچا کہ شاید وہ بطخ کو نوالہ بنانا چاہتا ہے لیکن ٹم نے ایسا منظر دیکھا جو شاید ہی اپنی زندگی کسی ماہر نے دیکھا ہوگا۔

ٹم کے مطابق بطخوں کو احساس ہوگیا کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں اور نہ ہی بطخوں کا گھونسلہ وہاں موجود تھا۔ یہ سانپ چھوٹے پرندوں اور مینڈکوں کا شکار کرتا ہے  اور بطخیں سانپ کے لیے بہت بڑا لقمہ ثابت ہوتیں۔

کچھ دیر بعد سانپ غائب ہوگیا۔ پھر دیکھا کہ تین مختلف اقسام کی بطخوں کے درمیان وہ سانپ تیرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے اور بطخیں اس کی جانب بڑھ کراسے پانی میں ایک خاص راستہ اختیار کرنے پر مجبور کررہی ہیں۔

ٹائیگر اسنیک درختوں پر چڑھ سکتے ہیں لیکن وہ پانی کے اندر نو سے 10 منٹ تک تیر سکتے ہیں۔ ٹِم نے یہ بھی کہا کہ ایک قسم کی بطخ نے اسے جھاڑی میں موجود ٹائیگر اسنیک سے خبردار بھی کیا تھا۔ اس نے میری طرف دیکھا پھر اپنی چونچ کا رخ ایک جانب کیا جہاں سانپ موجود تھا۔

ٹم نے بطخوں کی جانب سے سانپ کو خشکی تک لے جانے کی اہم تصاویر کو کیمرے میں قید کرلیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دائیں اور بائیں موجود تین  بطخیں سانپ کے ساتھ ساتھ تیر رہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔