شہری سڑکوں پر کیچڑ اور گڑھوں میں گرنے لگے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 18 ستمبر 2020
کچرے ، گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگے ہیں،رہی سہی کسر سیوریج کے خراب نظام نے پوری کر دی،سندھ حکومت کے ایڈمنسٹریٹراور انتظامیہ کہاں ہے ؟ شہری ۔  فوٹو : ایکسپریس

کچرے ، گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگے ہیں،رہی سہی کسر سیوریج کے خراب نظام نے پوری کر دی،سندھ حکومت کے ایڈمنسٹریٹراور انتظامیہ کہاں ہے ؟ شہری ۔ فوٹو : ایکسپریس

 کراچی:  شہر میں گزشتہ ماہ مون سون کی طوفانی بارشوں کے بعد شہر بھر میں صفائی کی ابتر صورتحال اور سیوریج کے درہم برہم نظام نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی جب کہ شہری کچرے، گندگی اور غلاظت سے بھری ہوئی سڑکوں پر پڑنے والے گڑھوں میں بھی گرنے لگے۔

گزشتہ روز ایسا ہی واقعہ اولڈ سٹی ایریا کے علاقے کھارادر میں پیش آیا جہاں سڑک پر کیچڑ اور کچرے کے ڈھیر میں چھپا ہوا گڑھا شہری کو دکھائی نہیں دیا اور وہ مذکورہ مقام سے گزرتے ہوئے کیچڑ سے بھرے ہوئے گڑھے میں گر گیا اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تاہم خوش قسمتی سے موقع پر موجود افراد نے سخت جدوجہد کے بعد پینٹ شرٹ میں ملبوس شہری کو فوری طور پر باہر نکال لیا۔

سیوریج کے کیچڑ میں گرنے سے شہری کی پینٹ اور جوتے خراب ہوگئے ، اس موقع پر موجود شہریوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ 27 اگست کو مون سون کی طوفانی بارش کے بعد سے تاحال اولڈ سٹی ایریا کے مختلف علاقوں میں کچرے ، گندگی اور غلاظت کے تاحال ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور رہی سہی کسر سیوریج کے درہم برہم نظام اور واٹر بورڈ کے نااہل عملے نے پوری کر دی۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ تعفن زدہ ماحول میں رہنا اور کام بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ واٹر بورڈ کا عملہ اعلیٰ حکومتی شخصیات کو سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہا ہے ، نمائشی کارکردگی کی تصاویر اور خبریں سوشل میڈیا پر شیئر کر دی جاتی ہیں۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ ایسی حالت صرف اولڈ سٹی ایریاز یا کھارادر کی نہیں بلکہ شہر بھر میں سیوریج کا نظام درہم برہم ہے اور گندگی و غلاظت کے ڈھیر لگنے سے وبائی امراض کے پھوٹ پڑنے کا بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

شہر میں مچھروں اور مکھیوں کی بہتات نے الگ زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے نہ تو کچرا اٹھایا جا رہا ہے ، نہ ابلتے ہوئے گٹروں کو صیح کیا جا رہا ہے اور نہ ہی سڑکوں پر پڑنے والے گڑھوں کو بھرا جا رہا ہے تاکہ شہری کم از کم حادثات سے تو محفوظ رہیں ، دریں اثنا ڈسٹرکٹ سینٹرل کے مختلف علاقوں میں سیوریج کے درہم برہم نظام نے واٹر بورڈ کے دعوؤں کی قلعی کھول دی۔

نارتھ کراچی ، نیو کراچی ، بفرزون ، شادمان ٹاؤن ، فیڈرل بی ایریا ، خواجہ اجمیر نگری ، لیاقت آباد ، ناظم آباد اور گلبہار سمیت دیگر ملحقہ علاقوں کی اندرونی گلیاں اور سڑکیں بدستور سیوریج کے غلیظ پانی سے تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو ناصرف مشکلات اور دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ سیوریج کا غلیظ اور انتہائی بدبو دار پانی مچھروں کی افزائش نسل کا سب سے بڑا ذریعہ بھی بن رہا ہے۔

مکینوں کا کہنا ہے کہ تباہ حال سڑکوں اور گندگی پانی سے بھری گلیوں سے نمازیوں اور خواتین کا گزرنا محال ہو گیا، اسکول وین مالکان نے گاڑیاں کیچڑ سے بھری گلیوں میں لانے سے انکار کردیا۔

سندھ حکومت کے ایڈمنسٹریٹر اور انتظامیہ کہاں ہے؟ڈسٹرکٹ سینٹرل انتظامیہ کی جانب سے تاحال علاقے میں مچھر اور مکھیوں کو مارنے کے لیے کسی بھی قسم کا جراثم کش اسپرے نہیں کیا جا سکانہ ہی صفائی مہم شروع کی گئی۔

شہریوں نے ایڈمنسٹریٹروسطی محمد بخش دھاریجو سے مطالبہ کیا کہ علاقے میں فوری صفائی مہم شروع کی جائے اور واٹر بورڈ وسطی کے نااہل افسران سے کام لیکر ان کا قبلہ درست کیا جائے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔