حلقہ بندیوں کا عمل موخر، سندھ میں 120 روز کے اندر بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ممکن نہ رہا

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 18 ستمبر 2020
درخواست پر حلقہ بندیاں ملتوی، سندھ کا مردم شماری کے حتمی نتائج کے اجرا سے قبل حلقہ بندیوں پر اعتراض تھا، نوٹیفکیشن جاری
، فوٹو: فائل

درخواست پر حلقہ بندیاں ملتوی، سندھ کا مردم شماری کے حتمی نتائج کے اجرا سے قبل حلقہ بندیوں پر اعتراض تھا، نوٹیفکیشن جاری ، فوٹو: فائل

 کراچی: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پیپلزپارٹی کی درخواست منظور کرتے ہوئے بلدیاتی حلقہ بندیوں کا شیڈول واپس لینے کا اعلان کردیا تاہم اس طرح آئین کے تحت 120 دن میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بظاہر ممکن نہیں رہا۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق پیپلز پارٹی کی درخواست پر سندھ میں حلقہ بندیوں کے عمل کو موخر کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ پیپلزپارٹی کے رہنما نثار کھوڑو اور تاج حیدر کی جانب سے سندھ میں مردم شماری کی حتمی رپورٹ شائع ہونے تک حلقہ بندیاں روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ درخواست پر صوبے میں حلقہ بندیوں کو وقتی طور پر ملتوی کیا گیا ہے، اس سے پہلے سندھ حکومت نے بھی مردم شماری کے حتمی نتائج کے اجرا سے قبل حلقہ بندیوں پر اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ چھٹی قومی خانہ مردم شماری کے نتائج کے اجرا تک حلقہ بندیاں نہیں کی جائیں۔

2017 میں ہونے والی مردم شماری کے نتائج مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کرنے ہیں اور نئے فیصلے کے مطابق قومی مردم شماری کے نتائج تک سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیاں نہیں ہوسکیں گی۔

اسی تناظر میں ماہرین کا خیال ہے کہ سندھ میں وقت پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد انتہائی مشکل ہوگا،31 اگست کے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ9ستمبر سے22ستمبر تک حلقہ بندی کمیٹیاں حلقوں کی ابتدائی فہرست تیار کریں گی، 23 ستمبر کو حلقہ بندیوں کی فہرستیں شائع کی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔