سینیٹ میں مشاہد اللہ اورمیاں عتیق کے درمیان گالم گلوچ

ویب ڈیسک  جمعـء 18 ستمبر 2020
ان کو بچپن سے بری عادتیں ہیں، یہ 260 افراد کے قاتل ہیں، مشاہداللہ خان کا میاں عتیق سے مکالمہ۔ فوٹو:فائل

ان کو بچپن سے بری عادتیں ہیں، یہ 260 افراد کے قاتل ہیں، مشاہداللہ خان کا میاں عتیق سے مکالمہ۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں لیگی سینیٹر مشاہد اللہ خان اورایم کیوایم کے میاں عتیق کے درمیان شدید جھڑپ اور گالم گلوچ کا تبادلہ ہوا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس شروع ہوا، اور لیگی سینیٹر مشاہد اللہ خان کو بولنے کا موقع دیا گیا تاہم ان کی گفتگو کے دوران ایم کیوایم پاکستان کے سینیٹر میاں عتیق کی دخل اندازی کی، جس پر دونوں رہنماؤں کے درمیان  تلخ جملوں کا تبادلہ شروع ہوگیا، اور بات گالم گلوچ اورایک دوسرے کو دھمکیاں دینے پر جاپہنچی۔

مشاہداللہ خان کاکہنا تھا کہ ان کو بچپن سے بری عادتیں ہیں، یہ 260 افراد کے قاتل ہیں، ان کی پارٹی نے مجھے دو بار قتل کرنے کی کوشش کی، میں نے ان کا نام نہیں لیا تھا صرف نمونہ کہا تھا، لیکن ان میں غیرت بھی نہیں ہے۔

سینیٹرمیاں عتیق کا کہنا تھا کہ ان کو ایوان بالا سے باہر نکالا جائے ، یہ بدمعاش بنے ہوئے ہیں، میاں عتیق نے مشاہداللہ کو کمینہ بھی کہہ دیا۔ جس پر مشاہداللہ خان آگ بگولا ہوئے اور مغلظات کے ساتھ دھمکی دی کہ میں تمہارے دانت توڑ دوں گا۔

سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی مشاہداللہ اورمیاں عتیق کے درمیان ایک دوسرے کےخلاف غیرپارلیمانی الفاظ کا استعمال کرنے سے منع کرتے رہے، اسپیکر نےغیرپارلیمانی الفاظ کارروائی سے حذف کرادیے۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ  آج جو کچھ ایوان میں ہوا اس سے پورے ایوان کی بے عزتی ہوئی،   مسئلہ یہ ہے کہ کسی کو بلڈ پریشر پر کنٹرول نہیں زبان پر کنٹرول نہیں،  اس طرح کی زبان سے ایوان کا تقدس مجروح ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔