- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
غیر متوقع بارشوں سے کپاس کی پیداوار میں 44 فیصد کی غیر معمولی کمی
غیر متوقع بارشوں کے باعث سال 2020 کے سیزن کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں 44 فیصد کی غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
اعداد و شمارکے مطابق 15 ستمبر 2020 تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 10 لاکھ 35 ہزار گانٹھوں کے مساوی کے پھٹی پہنچی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 8لاکھ 17ہزار گانٹھ یا 44 فیصدکم ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ رواں برس اب تک کپاس کی آمد میں غیر معمولی کمی کی بڑی وجہ گزشتہ ماہ کے دوران ملک بھر کے کاٹن زونز میں ہونے والی شدید بارشیں ہیں جس کے باعث پھٹی کی آمد میں کمی کا رحجان غاکب ہواہے۔
انہوں نے بتایا کہ کپاس کی آمد میں غیر متوقع کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں کو اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے کیے وسیع پیمانے پر روئی درآمد کرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ 15ستمبر تک پاکستان سے روئی کی 10ہزار 800 گانٹھیں مختلف ممالک کو برآمد بھی کی گئی ہیں جب کہ 15 ستمبر2019 تک پاکستان سے روئی کی 30ہزار725 گانٹھیں برآمد کی گئی تھیں۔
انہوں نے کاٹن سیکٹر کے بیشتر اسٹیک ہولڈرز کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والی کپاس کی مجموعی ملکی پیداواری اعداد و شمار کے بارے اپنے تحفظات کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان اعداد و شمارکو مرتب کرتے وقت ملک بھر سے تمام فعال جننگ فیکٹریوں سے ڈیٹا اکٹھا نہیں کیا جاسکا ہے جس کے باعث کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی نظر آرہی ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں کپاس کی چنائی پنجاب کے مقابلے میں تقریبا 2 ماہ قبل شروع ہوتی ہے لیکن اعدادو شمار کے مطابق پنجاب اور سندھ دونوں صوبوں کپاس کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 44/44 فیصد کم ہے جو کہ بظاہر ممکن نہیں ہے تاہم توقع ظاہر کی جا رہے کہ 30ستمبر کو جاری ہونے والے پیداواری اعداد و شمار میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں خاصی بہتری نظر آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔