- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
غیر متوقع بارشوں سے کپاس کی پیداوار میں 44 فیصد کی غیر معمولی کمی
غیر متوقع بارشوں کے باعث سال 2020 کے سیزن کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں 44 فیصد کی غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
اعداد و شمارکے مطابق 15 ستمبر 2020 تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 10 لاکھ 35 ہزار گانٹھوں کے مساوی کے پھٹی پہنچی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 8لاکھ 17ہزار گانٹھ یا 44 فیصدکم ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ رواں برس اب تک کپاس کی آمد میں غیر معمولی کمی کی بڑی وجہ گزشتہ ماہ کے دوران ملک بھر کے کاٹن زونز میں ہونے والی شدید بارشیں ہیں جس کے باعث پھٹی کی آمد میں کمی کا رحجان غاکب ہواہے۔
انہوں نے بتایا کہ کپاس کی آمد میں غیر متوقع کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں کو اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے کیے وسیع پیمانے پر روئی درآمد کرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ 15ستمبر تک پاکستان سے روئی کی 10ہزار 800 گانٹھیں مختلف ممالک کو برآمد بھی کی گئی ہیں جب کہ 15 ستمبر2019 تک پاکستان سے روئی کی 30ہزار725 گانٹھیں برآمد کی گئی تھیں۔
انہوں نے کاٹن سیکٹر کے بیشتر اسٹیک ہولڈرز کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والی کپاس کی مجموعی ملکی پیداواری اعداد و شمار کے بارے اپنے تحفظات کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان اعداد و شمارکو مرتب کرتے وقت ملک بھر سے تمام فعال جننگ فیکٹریوں سے ڈیٹا اکٹھا نہیں کیا جاسکا ہے جس کے باعث کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی نظر آرہی ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں کپاس کی چنائی پنجاب کے مقابلے میں تقریبا 2 ماہ قبل شروع ہوتی ہے لیکن اعدادو شمار کے مطابق پنجاب اور سندھ دونوں صوبوں کپاس کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 44/44 فیصد کم ہے جو کہ بظاہر ممکن نہیں ہے تاہم توقع ظاہر کی جا رہے کہ 30ستمبر کو جاری ہونے والے پیداواری اعداد و شمار میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں خاصی بہتری نظر آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔