- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
ڈائنوسار برائے فروخت: قیمت ’’صرف‘‘ 133 کروڑ روپے!
نیویارک: نیویارک کے ایک نیلام گھر میں ایک ڈائنوسار کا ڈھانچہ فروخت کےلیے رکھا گیا ہے جس کی بولی 80 لاکھ ڈالر یعنی تقریباً ایک ارب 33 کروڑ پاکستانی روپے (133 کروڑ پاکستانی روپے) سے جلد ہی شروع ہونے والی ہے۔
یہ ڈھانچہ، جو دراصل ڈائنوسار کا ’’رکاز‘‘ (فوسل) ہے، آج سے ساڑھے چھ کروڑ (65 ملین) سال پہلے پائے جانے والے ایک گوشت خور ڈائنوسار ’’ٹائرانوسارس ریکس‘‘ (ٹی ریکس) کا ہے جو اپنی زندگی میں 37 فٹ سے بھی زیادہ لمبا تھا۔
ڈائنوسار کا یہ ڈھانچہ ایک نجی ادارے ’’بلیک ہلز انسٹی ٹیوٹ آف جیولاجیکل ریسرچ انکارپوریٹڈ‘‘ کی ملکیت ہے جو لاکھوں کروڑوں سال قدیم جانوروں کے ’’اصلی‘‘ رکازات کے علاوہ ان کی ہوبہو نقلیں بھی فروخت کرتا ہے۔ البتہ، ٹی ریکس کا یہ ڈھانچہ بالکل اصلی ہے اور اسی وجہ سے اس کی قیمت بھی بہت زیادہ ہے جسے اس ادارے نے ’’اسٹین دی ٹی ریکس‘‘ کا نام دیا ہے۔
’’اسٹین‘‘ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ یہ شمالی امریکا سے ملنے والے، ڈائنوسار کے مکمل ترین رکازات میں شامل ہے۔ یہ اتنا مکمل اور محفوظ ہے کہ اس کی ہڈیوں پر دوسرے (اور شاید اسی جیسے) گوشت خور ڈائنوساروں کے دانتوں کے نشانات موجود ہیں۔
اگرچہ سائنسدانوں اور سائنسی حلقوں میں رکازات کی نیلامی کو غلط سمجھا جاتا ہے لیکن پھر بھی امریکا سمیت کئی ممالک میں اسے قانونی حیثیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں کے مالدار لوگ شوقیہ طور پر رکازات (فوسلز) خریدتے ہیں اور اپنے ذاتی عجائب گھروں میں سجاتے ہیں۔
نکولس کیج اور لیونارڈو ڈی کاپریو جیسے مشہور ہالی ووڈ اداکار بھی ڈائنوسار کی ہڈیاں (فوسلز) جمع کرنے کے شوقین ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 80 لاکھ ڈالر سے شروع ہونے والی نیلامی کب شروع ہوگی اور ٹائرانوسارس ریکس کا یہ تقریباً مکمل فوسل کتنے میں نیلام ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔