بیماری کا بہانہ بنا کر فرار ہونے والا شخص ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرے گا، شبلی فراز

ویب ڈیسک  ہفتہ 19 ستمبر 2020
حکومت کا ہر اچھا اقدام اور قانون سازی اپوزیشن کیلئے بری خبر ہے، شبلی فراز . فوٹو : فائل

حکومت کا ہر اچھا اقدام اور قانون سازی اپوزیشن کیلئے بری خبر ہے، شبلی فراز . فوٹو : فائل

 اسلام آباد: وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ بیماری کا بہانہ بنا کر فرار ہونے والا شخص ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرے گا۔

وزیرا طلاعات سینیٹر شبلی فراز نے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن والوں نے اگر کچھ نہیں کیا تو ان کو قوانین سے کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، اپوزیشن نے ذاتی مفادات کے لئے ان قوانین کے خلاف پورا زور لگایا، اگر قانون سازی نہ کرتے توملک بلیک لسٹ شامل ہو سکتا تھا اور اپوزیشن کی پوری کوشش رہی کہ پاکستان گرے لسٹ میں ہی رہے، حالیہ قانون سازی فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے بنیادی شرط تھی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمران خود کالا دھن سفید کرتے تھے اسی لیے قانون نہیں بناتے تھے، ماضی کے حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث تھے، قانون سازی ملک کے لیے نہایت اہم تھی جب کہ مشترکہ اجلاس میں بھی اہم قوانین منظور کیے گئے، حکومت کا ہر اچھا اقدام اور قانون سازی اپوزیشن کیلئے بری خبر ہے جب کہ بیماری کا بہانہ بنا کر فرار ہونے والا شخص ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں ؛نواز شریف کا ویڈیو لنک کے ذریعے اے پی سی میں شرکت اور خطاب کا فیصلہ

معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت نے اپنے بل میں منی لانڈرنگ قانون کی شق 11کی ذیلی شق 16میں ترمیم کی جب کہ اپوزیشن کی جانب سے منی لانڈرنگ کی شق 11میں ترمیم متعارف کرانے کی کوشش کی گئی، دنیا بھر میں منی لانڈرنگ قابل دست اندازی قانون لاگو ہے، اپوزیشن منی لانڈرنگ کو ناقابل دست اندازی قانون بنانا چاہتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے نیب کا اختیار ختم کیا جائے، آصف زرداری اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بدعنوانی کیسز بھی بند کرنا چاہتی تھی، اپوزیشن کا مقصد تھا کہ شہباز شریف اور انکے خاندان کا ’’ٹی ٹی کیس‘‘بند کر دیا جائے اور اپوزیشن یہ بھی چاہتی تھی کہ پاپڑ اور فالودے والوں کے نام پر اکاؤنٹ بنتے رہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن کے اپنے جج نہیں لگ رہے تو وہ 19ویں ترمیم کا خاتمہ چاہتی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ ملک جلد سے جلد گرے لسٹ سے نکلے، فیٹف نے ہمارے قوانین کا جائزہ لیکر بعض ترامیم اور اصلاحات کی نشاندہی کی، فیٹف کوئی ایک ادارہ یا این جی او نہیں مختلف ملکوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔