- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
شادی کیس: دلہن نیہا کو اپنی مرضی سے رہنے کی اجازت
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے جنس تبدیل کر کے شادی کرنے والی دونوں لڑکیوں سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے لڑکا بن کر لڑکی سے شادی کرنے والے علی آکاش ( عاصمہ ) کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا، عدالت نے لڑکی نیہا علی کو این جی او کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کر کے لڑکی کو اپنی مرضی سے رہنے کی اجازت دیدی۔
جسٹس صادق محمود خرم نے لڑکی نیہا علی کے والد امجد حسین کی درخواست پر سماعت کی، جسٹس صادق محمود نے تمام دلائل سننے کے بعد مقدمہ کا 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر سپرنٹنڈنٹ راولپنڈی دارلامان نے لڑکی نیہا علی کو عدالت پیش کیا نیہا علی نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ آکاش کو مرد سمجھ کر اپنی مرضی شادی کی لیکن شادی کے بعد پتہ چلا علی آکاش مرد نہیں لڑکی ہے اور اسکا اصل نام عاصمہ ہے جس کے بعد اس سے طلاق لے لی اور شادی ختم ہوچکی ہے دلہن نیہاعلی کی والد اور والدہ سے ملاقات کروا دی گئی، عدالتیں تمام شہریوں کے حقوق اور آزادی کی ضامن ہیں، لڑکی نیہا کو این جی او کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، لڑکی اپنی مرضی سے جہاں چاہے وہاں جا سکتی ہے۔
فیصلے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ میڈیکل رپورٹس اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق مبینہ دولہا علی آکاش بادی النظر میں لڑکی ہے تاہم آکاش علی کی شادی اور جینڈر کا فیصلہ اس درخواست میں نہیں کیا جاسکتا، آکاش علی سے متعلق فیملی کورٹ یا پھر کریمنل کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے ، متعلقہ فورم آکاش علی کی درخواستوں پر اس فیصلے کا اثر لئے بغیر فیصلہ کریں ، عدالت نے علی آکاش کا بلاک شناختی کارڈ بحال اور نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے درخواستیں نمٹا دیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔