فیصل واوڈا نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 سے فائدہ اٹھایا

مانیٹرنگ ڈیسک  اتوار 20 ستمبر 2020
سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا، شہباز رانا کی کامران یوسف سے ’دی ریویو‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا، شہباز رانا کی کامران یوسف سے ’دی ریویو‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا کہ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 سے فائدہ اٹھایا تھا اور انھوں نے جو ٹیکس ادا کیا وہ ایمنسٹی اسکیم کے تناظر میں تھا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’دی ریویو‘‘ میں کامران یوسف سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز رانا نے کہا کہ ایف بی آر کے موجودہ قائم مقام چیئرمین جاوید غنی جنھیں 3 ماہ کے لیے لگایا گیا تھاکو اس عہدے پر مستقل کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے عبدالحفیظ شیخ، حماد اظہر اور عبدالرزاق داؤد پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی ہے جو حفیظ پاشا کی تجاویز کا جائزہ لے گی۔

انھوں نے بتایا کہ حفیظ پاشا کی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں عبدالحفیظ پاشا، حماد اظہر اور عبدالرزاق داؤد بھی موجود تھے۔ 17ستمبر کو ایک ایف بی آر نے ٹیکس اصلاحات کے لیے ایک اور ٹیکنیکل کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے چیئرمین جو کسی حد تک تجربہ کار ہیں کے علاوہ کوئی بھی بندہ ٹیکنیکل نہیں ہے۔حکومت دو سال بعد بھی کمیٹی کمیٹی کھیل رہی ہے۔

شہباز رانا نے بتایا کہ ایف بی آر کو فیصل واوڈا نے جو گوشوارے جمع کرائے تھے اس میں انھوں نے اپنی آمدنی صفر ظاہر کی تھی کیونکہ انھوں نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا فائدہ اٹھا کر اپنے پچھلے کھاتے کلیئر کیے تھے۔

پروگرام میں شریک سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے بتایا کہ پچھلے 2 سال میں انکم ٹیکس ریونیو میں کوئی اضافہ نہیں ہوا بلکہ 6 فیصد کمی آئی ہے۔حکومت ٹیکس نظام کو آگے لے جانا چاہتی ہے مگر سب سے اہم شعبے براہ راست ٹیکسوں میں کوئی نمایاں کامیابی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ براہ راست ٹیکس نظام میں اصلاحات ہونے تک ہمارا ٹیکس نظام ٹھیک نہیں ہوگا۔ وزیراعظم کو ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے تجاویز دیں۔ ملک کا جاگیر دار طبقہ بہت زیادہ مراعات یافتہ ہے۔ یہ ایک فیصد طبقہ ملک کی 40 فیصد زرعی اراضی کا مالک ہے اور اس کی خالص آمدنی 850 ارب ہے اور ٹیکس صرف 3 ارب دیتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔