جہاں حقوق نہیں مل رہے وہاں صوبے بننے چاہییں یہ آئینی مطالبہ ہے،ڈاکٹرخالد مقبول

اسٹاف رپورٹر  اتوار 20 ستمبر 2020
خالد مقبول صدیقی نے شہر کے سبھی شبعبوں اور زبان بولنے والوں کو کراچی مارچ میں شرکت کی دعوت دی(فوٹو، ایکسپریس)

خالد مقبول صدیقی نے شہر کے سبھی شبعبوں اور زبان بولنے والوں کو کراچی مارچ میں شرکت کی دعوت دی(فوٹو، ایکسپریس)

 کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا ہے کہ جہاں جہاں حقوق نہیں مل رہے وہاں صوبوں کا مطالبہ  ہے اور  یہ آئینی مطالبہ ہے، 24ستمبر کو کراچی مارچ شہری سندھ کے حقوق کیلئے نکالا جا رہا ہے اور یہ حقوق کے حصول کیلئے جدو جہد کا نقطہ آغاز ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24ستمبر کو کراچی مارچ شہری سندھ کے حقوق کیلئے نکالا جا رہا ہے اور یہ حقوق کے حصول کیلئے جدہ جہد کا نقطہ آغاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہری سندھ کے ساتھ ہونے والی زیادتی اور حق تلفی کی ایک طویل تاریخ ہے گزشتہ50سالوں سے صوبے میں نافذ کوٹہ سسٹم جس کے تحت شہری سندھ کو 40فیصد حصہ ملنا تھا لیکن 4فیصد بھی نہ مل سکا۔

شہری سندھ کے کوٹے کی ملازمتیں 90فیصد جعلی ڈومیسائل پر دی گئیں۔ دنیا کا بڑا میٹرو پولیٹن سٹی دیہات بن چکا ہے۔ نسل پرستی اور تعصب کی انتہا یہ ہے کہ کراچی،حیدر آباد،میر پور خاص اور نواب شاہ سمیت پورے سندھ میں اس متعصب حکومت کو ایک اردو بولنے والا ایڈمنسٹریٹر نہیں مل سکا۔

انہوں نے کہا کہ شہری سندھ کے حقوق کیلئے نکالی جانے والی کراچی مارچ صرف شہری سندھ کیلئے نہیں بلکہ جہاں بھی حقوق نہیں دئے جا رہے ہیں ان سب کے لیے ہیں۔ جہاں جہاں حقوق نہیں مل رہے وہاں صوبوں کا مطالبہ ہے۔ صوبے بننے چاہئے یہ آئینی مطالبہ ہے۔

یہ کراچی مارچ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد صنعت کار،تاجروں اور طلبہ و طالبات کے حقوق کیلئے ہے اور سب کو نکلنا ہوگا۔ تمام زبانیں بولنے والے والوں کو بھی کراچی مارچ میں شرکت میں دعوت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس شہر کا مینڈیٹ جیسا بھی ہے اسکا بڑا حصہ پی ٹی آئی کے پاس ہے اور11سو ارب روپے بھی وفاق نے دینے کا وعدہ کیا ہے جو خیرات سمجھ کر نہیں دیا بلکہ ہمارے حق میں سے تھوڑا سا حصہ ہے۔وفاق کی جانب سے دی گئی امداد ملنے کی امید ہے یقین نہیں ہے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔