موٹروے زیادتی کیس؛ گرفتارملزم شفقت کی شناخت پریڈ نہ ہوسکی

ویب ڈیسک  پير 21 ستمبر 2020
ملزم شفقت 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے اور جوڈیشل ریمانڈ تک شناخت پریڈ کرانا لازم ہے، پولیس ذرائع۔ فوٹو:فائل

ملزم شفقت 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے اور جوڈیشل ریمانڈ تک شناخت پریڈ کرانا لازم ہے، پولیس ذرائع۔ فوٹو:فائل

لاہور: موٹروے زیادتی کیس کے گرفتار ملزم شفقت کی شناخت پریڈ نہیں ہوسکی اور نہ ہی تاحال متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق موٹروے زیادتی کیس میں پولیس تفتیش نقائص کا شکار ہے اور تاحال کیس کے مرکزی ملزمان میں سے گرفتار ملزم شفقت کی شناخت پریڈ  نہیں ہوسکی اور نہ ہی تاحال  متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ  ہوا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: موٹروے کیس کےمرکزی ملزم کا زیادتی کا اعتراف

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم شفقت 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے اور جوڈیشل ریمانڈ تک شناخت پریڈ کرانا لازم ہے، تاہم متاثرہ خاتون کے عدم تعاون سے تفتیش سرد مہری کا شکار ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں:  عابد انتہائی مطلوب ملزم قرار

دوسری جانب کیس کے دوسرے مرکزی ملزم عابدعلی کی گرفتار بھی پولیس کے لئے ٹیسٹ کیس بن گئی ہے، ملزم عابد کی گرفتاری پر 25 لاکھ روپے انعام کے ساتھ اشتہاری مہم بھی جاری ہے، جب کہ ملزم کا پورا خاندان بھی حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم 12 روز گزر جانے کے باوجود بھی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: مرکزی ملزم عابد کے مختلف خاکے جاری

 پس منظر

گجر پورہ کے علاقے میں موٹروے پرانسانیت سوز واقعہ سامنے آیا تھا۔ گوجرانوالہ کی رہائشی ثنا نامی خاتون اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہور آئی تھیں۔ واپسی کے دوران ثنا کی کار کا پیٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیز سردار شہزاد کو اطلاع کردی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔

اس دوران دو مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کرخاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصورہوگئی ۔ ڈاکوؤں نے خاتون کو شیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکوؤں نے شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر اس کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کرتے رہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں:  موٹروے پر خاتون سے اجتماعی زیادتی، 12 ملزمان گرفتار

ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ بعد ازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی ، 2 تولے طلائی زیورات، ایک عدد برسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لے کر فرار ہو گئے۔

خاتون کا عزیز سردار جب گاڑی کے پاس پہنچا تو خاتون وہاں سے غائب تھی اور گاڑی کے شیشے کیساتھ خون لگا ہوا تھا ۔ خاتون کے عزیز نے خاتون کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو کرول گھاٹی کے جنگل کے پاس خاتون گاڑی کی طرف آتی ملی جس پر خاتون نے روتے ہوئے اپنے عزیز کو ساری بات کے بارے میں آگاہ کیا۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر فرانزک اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔ پولیس نے خاتون کے رشتہ دار سردار شہزاد کے بیان پر مقدمہ درج کرکے سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے ۔

خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی زیادتی ثابت ہوگئی ہے، جس کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی آئی اے اور انوسٹی گیشن کی مشترکہ ٹیم کام کر رہی ہے۔

دوسری جانب ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ قومی چینلز پر خاتون کے ساتھ ہونے والا افسوسناک واقعہ موٹروے پولیس کے حدود میں نہیں ہوا، کرول گھاٹی اور تھانہ گجر پورہ کا علاقہ موٹروے پولیس کے علاقہ میں نہیں ہے، رنگ روڈ اور لاہور سیالکوٹ موٹروے پولیس کے پاس نہیں ہے۔

وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو ملزمان کی گرفتاری اور خاتون کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔