دن اور رات کی لمبائی برابر... آج شام سے خزاں شروع ہوجائے گی

ویب ڈیسک  منگل 22 ستمبر 2020
یہ موقع جسے ’’اعتدالِ خریفی‘‘ بھی کہا جاتا ہے، شمالی نصف کرے میں خزاں کا نقطہ آغاز بھی ہوتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

یہ موقع جسے ’’اعتدالِ خریفی‘‘ بھی کہا جاتا ہے، شمالی نصف کرے میں خزاں کا نقطہ آغاز بھی ہوتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کراچی: آج یعنی 22 ستمبر 2020 کے روز نہ صرف دن اور رات کی لمبائی برابر ہے بلکہ پاکستانی معیاری وقت کے مطابق شام 6 بج کر 30 منٹ پر زمین کے شمالی نصف کرے میں خزاں کا آغاز بھی ہوجائے گا۔ ایسا ہر سال ہوتا ہے اور یہ موقع ’’اعتدالِ خریفی‘‘ (Autumnal Equinox) کہلاتا ہے۔ البتہ ٹھیک اسی وقت زمین کے جنوبی نصف کرے میں بہار کی ابتداء ہوجائے گی۔

یاد رہے کہ ہمارا سیارہ زمین اپنے محور پر 23.45 ڈگری جھکا ہوا ہے جس کے باعث یہاں پورے سال میں چار موسم یعنی سردی، گرمی، خزاں اور بہار ہوتے ہیں۔ اسی جھکاؤ کی وجہ سے زمین کے شمالی نصف کرے میں جو موسم ہوتا ہے، اس کا بالکل اُلٹ موسم جنوبی نصف کرے میں ہوتا ہے۔

فلکیات (ایسٹرونومی) کے نقطہ نگاہ سے بات کریں تو ہر سال موسموں کی تبدیلی بھی چار مرحلوں میں ہوتی ہے:

  • پہلا: اعتدالِ ربیعی (Vernal Equinox) جسے فلکیاتی اعتبار سے ’’موسمِ بہار کا آغاز‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس روز رات اور دن کی لمبائی برابر ہوتی ہے۔ اس سال یہ موقع پاکستانی وقت کے مطابق 20 مارچ کو صبح 8 بج کر 49 منٹ پر آیا تھا۔
  • دوسرا: انقلابِ گرما (Summer Solstice) جسے زمین پر موسمِ بہار کا نقطہ آغاز قرار دیا جاتا ہے۔ یہ سال کا سب سے طویل دن اور مختصر ترین رات ہوتی ہے۔ یہ موقع اس سال 21 جون کی صبح 4 بجکر 43 منٹ پر آیا تھا۔
  • تیسرا: اعتدالِ خریفی (Autumnal Equinox) یعنی ’’خزاں شروع ہونے کا موقع‘‘ جس کی تفصیلات اس خبر کی ابتداء میں بیان کی گئی ہیں۔
  • چوتھا: انقلابِ سرما (Winter Solstice) کہ جب سال کی سب سے لمبی رات اور سب سے چھوٹا دن ہوتا ہے۔ فلکیات میں یہی وقت موسمِ سرما کا آغاز بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس سال کا انقلابِ سرما پاکستانی معیاری وقت کے حساب سے 21 دسمبر کی سہ پہر 3 بج کر 1 منٹ پر واقع ہوگا۔

قارئین کی مزید دلچسپی کےلیے بتاتے چلیں کہ ’’اعتدال‘‘ وہ مواقع ہوتے ہیں جب سورج آسمانی خطِ استوا (Celestial Equator) سے گزرتا ہے جبکہ ’’انقلاب‘‘ وہ مواقع ہیں کہ جب سورج اپنے سالانہ راستے (طریقِ شمس) پر حرکت کرتے دوران آسمانی خطِ استوا سے سب سے زیادہ دوری پر چلا جاتا ہے۔

جیسا کہ شروع میں بتایا جاچکا ہے، زمین کے شمالی نصف کرے میں جو موسم ہوتا ہے، جنوبی نصف کرے میں اس کا اُلٹ موسم ہوتا ہے۔ (یہی وجہ ہے کہ جنوری کے مہینے میں پاکستان سمیت دیگر شمالی ممالک میں سردی پڑ رہی ہوتی ہے تو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ وغیرہ میں شدید گرمی ہوتی ہے۔)

اسی بات کے پیشِ نظر اب انہیں بالترتیب ’’مارچ کا اعتدال، جون کا انقلاب، ستمبر کا اعتدال اور دسمبر کا انقلاب‘‘ کہا جانے لگا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔