- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 7 فیصد پر برقرار
کراچی: اسٹیٹ بینک نے نئی زری پالیسی اور دو ماہ کے لیے شرح سود کو 7 فی صد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کااعلان کردیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق زری پالیسی کمیٹی کے پچھلے اجلاس سے اب تک کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور زرعی پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ جس کے مطابق اسٹیٹ بینک نے دو ماہ کے لیے شرح سود کو 7 فی صد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا قمر کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی کو خطرات درپیش ہیں مگر ہدف کے اندر رہنے کا امکان ہے۔ کاروباری حلقوں میں اعتماد اور معاشی نمو میں بہتری آئی ہے۔ بینک اپنے کسٹمرز کے ساتھ شرح سود کو بھی موخر کرسکتے ہیں۔
گورنر نے کہا کہ قرضوں کی عدم ادائیگی پر نادہندگی کی مدت بھی 90 سے بڑھا کر 180 روز کردیا گیا۔ مارک اپ کی مدت بڑھنے سے کمپنیوں کو 180 ارب روپے کا فائدہ پہنچا۔ روزگار اسکیم کے تحت روزگار کو تحفظ دیا گیا، اسکیم کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی گئیں۔ روزگار اسکیم کے تحت 200 ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے۔ بڑے اداروں کے ساتھ چھوٹے کاروباری اداروں کو بھی روزگار اسکیم کی سہولت دی گئی۔
ڈاکٹر رضا باقر نے بتایا کہ روزگار اسکیم میں ایس ایم ایز کا حصہ 50 فیصد ہے، چھوٹے کارپوریٹ اداروں کو شامل کیا جائے تو 70 فیصد چھوٹے اداروں نے روزگار اسکیم سے فائدہ اٹھایا، حکومت نے بینکوں کو قرضوں پر 40 فیصد نقصانات پورے کرنے کی ضمانت دی، اسٹیٹ بینک کی اسکیموں اور حکومتی اقدامات سے معیشت کو سپورٹ ملی اور نقصانات کم ہوئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔