جرمنی جانا ہے تو پہلے ’’جرمن زبان‘‘ سیکھیے

منور علی شاہد  جمعـء 25 ستمبر 2020
جرمنی کے اندر کامیابی کی واحد کنجی جرمن زبان پر عبور ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

جرمنی کے اندر کامیابی کی واحد کنجی جرمن زبان پر عبور ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

جرمنی میں جانا ایک نئی دنیا میں جانے کے مترادف ہے۔ اگر آپ نے انگریزی میں پی ایچ ڈی بھی کر رکھی ہے تو جرمنی میں پہنچ کر آپ ایک سینٹ کی خریداری کے قابل نہیں ہوں گے۔ ٹیکسی بس کے ذریعے سفر نہیں کرسکیں گے۔ ہوسکتا ہے آپ دوران سفر کہیں آگے نکل جائیں یا غلط اسٹاپ پر اتر جائیں اور پھر غصہ میں خود کو کوستے پھریں، کیونکہ جرمن لوگ اپنی زبان کے علاوہ دوسری زبان میں بات کرنا بالکل پسند نہیں کرتے، اور نہ ہی ان کو آتی ہے، لہٰذا گونگوں کی طرح اشاروں سے ہی کام چلانا پڑتا ہے۔ اسی لیے آپ کو اپنی قیام گاہ سے باہر نکلتے ہی زبان کا مسئلہ ہر قدم پر ملے گا۔

جرمنی پہنچنا آج ایشیائی ممالک کے لوگوں کا ہی خواب نہیں بلکہ دیگر یورپین ممالک اور دیگر مغربی ممالک کے لوگ بھی یورپ کے اندر جرمنی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس کی متعدد معاشی، سیاسی اور سماجی وجوہات ہیں۔ جرمن یورپ کی پہلی اور دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہے۔ اس کا پاسپورٹ دنیا کا تیسرا طاقتور سفری دستاویز ہے۔ 189 ممالک میں بغیر ویزہ کے سفر کرسکتے ہیں۔ جرمنی میں مکمل سیکیورٹی دستیاب ہے۔ مکمل مذہبی و سیاسی سماجی آزادی میسر ہے۔ نفرت انگیز تقاریر ممنوع ہیں۔ تعلیم اور صحت کا نظام انسانی اقدار کے احترام کی بنیاد پر قائم ہیں۔ کاروبار، ملازمتوں اور سیاحت کے بہترین مواقع دستیاب ہیں۔

یورپ کے اندر آج انسانی ہجرت ہی نہیں بلکہ زبانوں کی ہجرت بھی انسانوں کے ساتھ شروع ہے۔ تہذیبوں اور مذاہب کی ہجرت بھی ہورہی ہے۔ اس طرح یورپ کے اندر نئے معاشروں کی تشکیل ہورہی ہے۔ میں جب جرمنی کی سرزمین پر پہنچا تھا تو انگریزی زبان کی کچھ سوجھ بوجھ کی وجہ سے زیادہ فکرمند نہیں تھا لیکن چند دنوں کے بعد ہی احساس ہوگیا کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے بلکہ بہت گڑبڑ ہے۔ سب اندازے غلط نکلے اور منہ میں زبان رکھنے کے باوجود گونگوں کی طرح اشاروں سے کام چلانا پڑا تھا۔ قدم قدم پر محتاجی کا سامنا تھا۔ جرمن لوگ اپنی زبان سے اس جنون کی حد تک عقیدت رکھتے ہوں گے، اس کا بالکل اندازہ نہیں تھا۔ ایک بار ٹرین میں سفر کے دوران چیکر سے بات کرنی پڑگئی، اس نے صرف انگریزی میں یہی ایک جملہ بولا کہ یہاں رہنا ہے تو جرمن زبان سیکھو۔ پاکستان میں رہنے والوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جرمن جانے کا سوچنے سے پہلے جرمن زبان سیکھنے کا پہلے سوچئے۔ کیونکہ کسی نئے ملک میں مستقل قیام یا ملازمت کےلیے وہاں کی سیاست، ثقافت اور معاشرتی زندگی کو سمجھنے کےلیے بہترین ذریعہ زبان ہوتی ہے۔ اس پر دسترس حاصل کرنے کے بعد آپ معاشرے کے اندر بہت تیزی سے مدغم ہوکر اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔ لہٰذا جرمنی کے اندر کامیابی کی واحد کنجی جرمن زبان پر عبور ہے۔

یقیناً نئی زبان دوسری قوم کی تہذیب، ثقافت، تاریخ و ادب، سیاست کو سمجھنے کے بند دریچے کھولتی ہے۔ اجنبی اور نئے معاشرے میں نئی زبان سیکھ کر جب ہم دوسروں سے ہمکلام ہوتے ہیں تو پھر ہم صرف نیا کچھ سیکھتے ہی نہیں ہیں بلکہ وہاں کے شہریوں کو بھی اپنا کلچر، اپنی تہذیب و ثقافت ان تک پہنچاتے ہیں۔ گویا ایک زبان محض انسانوں سے رابطہ کا ہی کام نہیں کرتی بلکہ یہ دو تہذیبوں کو بھی ملاتی ہے۔ نئی زبان کے حوالے سے ایک مثال مشہور ہے کہ ’’ایک نئی زبان سیکھو اور ایک نئی روح حاصل کرو‘‘۔

جرمن قوم اپنی زبان میں گفتگو کرنا بہت پسند کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر طرف جرمن زبان کا راج نظر آتا ہے۔ مارکیٹوں، بازاروں، بڑی بڑی اہم شاہراہوں، ریلوے اسٹیشنوں، ایئرپورٹ اور دیگر تفریحی مقامات سمیت ہر طرف سائن بورڈز پر جرمن زبان ہی نظر آئے گی۔ شاذو نادر ہی کہیں انگریزی زبان میں کچھ لکھا نظر آجائے۔ ابتدائی دنوں میں مجھے انگریزی اخبارات کی شدید ضرورت محسوس ہوئی تو میں بڑے بڑے بک اسٹالوں پر گیا کہ کہیں سے انگریزی زبان میں کوئی میگزین یا اخبار مل جائے لیکن ناکامی ہوئی۔ ہر قسم کی کتاب، میگزین اور اخبار سبھی جرمن زبان میں تھے اور ان کی بہتات تھی۔ ہر موضوع پر لکھی کتابیں، میگزین موجود تھے لیکن صرف جرمن زبان میں۔ ان حالات میں جرمن زبان سیکھنے کی ضرورت کا احساس اور بڑھ جاتا ہے۔ مارکیٹوں اور تفریحی مقامات پر گھومنے پھرنے کے دوران زبان کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ ٹیکسی، بس یا ٹرین میں سفر کے دوران بھی یہی مشکل درپیش ہوتی ہے کہ منزل مقصود تک کیسے پہنچا جائے؟ لہٰذا جرمنی میں جانے یا پہنچنے کے فوراً بعد سب سے پہلے جرمن زبان سیکھنا اور عبور حاصل کرنا ناگزیر ہے۔

جرمنی کی 16 ریاستوں کی طرف سے تارکین وطن اور غیرملکیوں کو جرمن زبان سکھانے کی بہترین سہولیات میسر کی ہوئی ہیں۔ کسی یونیورسٹی یا کالج میں ڈگری کی پڑھائی سے پہلے جرمن زبان کورس پاس کرنا لازم ہوتا ہے۔ اسی طرح فلاحی ادارے بھی موجود ہیں جو زبان سکھاتے ہیں۔ آپ زبان سیکھنے والے ہوں تو آن لائن کلاسز کے علاوہ خصوصی تعلیمی اداروں کے ذریعے زبان سیکھ سکتے ہیں۔ پہلے جرمن زبان کورس لازم ہے جو A1 سے شروع ہوتا ہے، پھر A2 ابتدائی بول چال کی لیول کے کورس ہیں اور جاب اور تعلیمی ادارے میں داخلے کا کم از کم معیار B1 ہے، اس کے بعد B2 اور اگر مزید بہتر جرمن سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ C1, C2 کرسکتے ہیں۔ جرمن زبان سیکھنے کے بعد آپ کو نہ صرف جرمنی بلکہ یورپ کے متعدد اہم ممالک میں بھی بہت فائدہ ہوگا جہاں جرمن زبان بولی جاتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔