بھارت نے سکھوں کو بابا گرونانک کی برسی کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا

ویب ڈیسک / آصف محمود  منگل 22 ستمبر 2020
دفترخارجہ نے کرتار پور راہداری سے سکھوں کے پاکستان آنے سے متعلق دو خطوط لکھے لیکن بھارت نے کوئی جواب نہ دیا

دفترخارجہ نے کرتار پور راہداری سے سکھوں کے پاکستان آنے سے متعلق دو خطوط لکھے لیکن بھارت نے کوئی جواب نہ دیا

 اسلام آباد: دنیا کے سب سے بڑی جمہوریہ کے دعویدار بھارت کے سیکولرازم کا بھانڈا پھوٹ گیا۔

ہندوتوا کے پرچار نام نہاد سکیولر ملک بھارت نے پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سکھوں کو بابا گرونانک کی برسی کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا۔

ملک بھر سے سکھ جتھوں کی بابا گورونانک کی برسی کی تقریبات میں شرکت کیلئے کرتارپور آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک سے بھی سکھوں کے جتھے کرتارپور پہنچے ہیں۔

سیکولر بھارت نے پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے سکھوں کو کرتار پور آنے سے روک دیا اور گرونانک کی برسی کی تقریبات میں شرکت کی اجازت نہ دی۔

پاکستان نے کورونا سے بچاؤ کے انتظامات مکمل کرکے کرتاپور راہداری کھولنے کے فیصلے سے بھارت کو آگاہ کیا۔

دفترخارجہ نے کرتار پور راہداری کے ذریعے سکھوں کے پاکستان آنے سے متعلق دو خطوط بھی لکھے۔ دفترخارجہ نے بھارت کو پہلا خط 27 جون جبکہ دوسرا 27 اگست کو تحریر کیا لیکن بھارت نے پاکستان کے دونوں خطوط پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

بھارت نے تاج محل تو سیاحوں کے لئے کھول دیا لیکن سکھوں کو باباگرنانک کی برسی پر کرتارپور آنے کا موقع فراہم نہیں کیا۔ ہندوتوا کے پرچار میں مگن مودی سرکار کے بھارت میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی چھین لی گئی ہے۔

کرتارپور میں سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک کی 481 ویں برسی کی تقریبات گزشتہ تین دن سے جاری ہیں جس کا آج آخری روز ہے۔ اس موقع پر مینیجنگ کمیٹی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو ہیرو قرار دیا۔

یاد رہے کہ دو روز پہلے 14 امریکی سینیٹرز نے بھارت کو سی پی سی (کنٹری آف پرٹیکلر کنسرن) قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ سی پی سی امریکی حکومت کی اصطلاح ہے اور یہ ان ممالک کے لیے استعمال ہوتی ہے جو مذہبی آزادی کے حوالے سے بدترین مجرم سمجھے جاتے ہیں۔

اس حوالے سے دس ریپبلیکن سینیٹرز اور چار ڈیموکریٹک سینیٹرز نے باہمی طور پر دستخط شدہ خط اس ماہ سیکرٹری خارجہ مائک پمپیو کو بھیجا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔