- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
اے پی سی میں موجود لوگ ہراس کام میں ملوث رہےجس سے ملک کو نقصان ہوا،شبلی فراز
اسلام آباد: وفاقی اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ اے پی سی میں موجود لوگ ہر اس کام میں ملوث رہے جس سے ملک کو نقصان ہوا۔
وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران شبلی فراز نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کی پیدوار پر توجہ دی ، بجلی کی ڈسٹربیوشن اور ٹرانسمیشن پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے لائن لاسز اور دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کی سفارشات کو نہ بڑھانے سے گردشی قرضے 2.1 کھرپ تک پہنچ گئے ہیں ،موجودہ حکومت نے توانائی سے متعلق تمام امور کو ریگولرائز کرنے کا عمل شروع کیا اس سے پہلے کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی۔ عالمی معاہدے ختم نہیں ہوسکتے اور نہ ہی اس سے باہر جاسکتے ہیں لیکن موجودہ حکومت نے توانائی کے شعبے کے حوالے سے عالمی معاہدوں کو دیکھنا شروع کیا ہے، اس کا مقصد بجلی کی قیمت میں کمی لانا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ مذہب بہت ہی حساس معاملہ ہے، کم علم رکھنے والوں کو تبصرے سے گریز کرنا چاہیے، بیرونی دشمن بھی ملک میں انارکی اور بے یقینی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد حال کرنا چاہتے ہیں تو ایسے میں سب کو سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا اس حوالے سے وزیراعظم کی بھی اپنی ٹیم کے حوالے سے واضح ہدایات ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اے پی سی کے حوالے سےٍ حکومت کو نہ کوئی پریشانی تھی اور نہ ہے، ہمارا طرز عمل سب کے سامنے ہے ،ماضی میں کبھی اپوزیشن کو اس طرح کوریج نہیں دی گئی، اصل بات یہ ہے کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی پر جب بلیک میلنگ میں ناکام ہوئی تو انہوں نے پھر اے پی سی بلائی جس میں تمام اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔ے پی سی میں موجود لوگ ہر اس کام میں ملوث رہے جس سے ملک کو نقصان ہوا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف صحت کا بہانہ بنا کرملک سے فرار ہوئے، ان کی منی لانڈرنگ سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ۔ تین دفعہ وزیراعظم بننے والے اس مرتبہ کامیاب نہیں ہوئے تو الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہیں، صحت کو بنیاد بنا کر بیرون ملک جانے والے قانون کا فراری شخص جب اپنے حق میں فیصلہ نہ ہو تو عدالتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور جب حق میں فیصلہ ہوتو سب اچھا ہوجاتا ہے،اسی طرح بے نظیر بھٹو کی حکومت گرانے سمیت حکومتوں کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئے بھی نواز شریف کا اہم کردار رہا ، نواز شریف نے ہمیشہ ملک کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال اور اداروں کو مفلوج بنایا ۔
شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ نے زیادتی کیسز کے قوانین کا جائزہ لیا گیا، ان قوانین پر کام جاری ہے۔ جنسی زیادتی کیسز کے ملزمان کو سخت سزا ملنی چاہیے۔ قوانین میں خامیاں ہیں جس کی وجہ سے ملزم بچ جاتے ہیں ۔ قانون سازی میں ہر چیز کو دیکھنا ہوتا ہے۔ 2013ءمیں عابد علی کو سخت سزا ملتی تو دوبارہ یہ حرکت نہ کرتا۔ قانون میں سقم موجود ہے۔ سب سے سخت سزا ہم تجویز کر رہے ہیں ۔ ایک ملزم کو پکڑ لیا، دوسرے کو بھی پکڑا جائے گا ۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ 94 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ یہ وہ ادویات ہیں جو مارکیٹ میں دستیاب نہیں، ان کی قیمتیں مناسب سطح پر لائیں گے اور اب معیاری ادویات سستے داموں ملیں گیا۔ کورونا کے علاج کے لیے ادویات کی قیمت میں کمی کی گئی، کورونا کے اعدادوشمار باریک بینی سے دیکھتے ہیں، ایک یفتہ پہلے جو کورونا کے اعداد و شمار تھے آج بھی وہیں ہیں، ایک ہفتہ بعد دوبارہ جائزہ لے کر مزید اسکولز کھولیں گے۔ مجموعی طور ہر اب ہم کورونا کے معاملے پر احتیاط نہیں کررہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔