چھوٹے بچوں کی نیند ان کے دماغ کو تیزی سے بدلتی رہتی ہے

ویب ڈیسک  بدھ 23 ستمبر 2020
دو سے ڈھائی سال کی عمر میں انسانی دماغ تیزی سے اپنے افعال تبدیل کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

دو سے ڈھائی سال کی عمر میں انسانی دماغ تیزی سے اپنے افعال تبدیل کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

آسٹن، ٹیکساس: نومولود بچوں میں دو ڈھائی سال تک نیند ایک خاص کردار ادا کرتی ہے اور اس کے افعال بہت تیزی سے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ کبھی نیند بچے کے دماغی سرکٹ میں سیکھنے اور یادداشت کے عمل کو مضبوط کرتی ہے تو کبھی پلٹ کر یہ دماغی مرمت کرنے لگتی ہے۔

امریکی ماہرین کے مطابق ڈھائی سال کے بچے میں یہ عمل اپنے عروج پر ہوتا ہے کیونکہ اس وقت دماغ بڑی تبدیلیوں کو گزررہا ہوتا ہے جو سائنس سے ثابت ہوچکے ہیں۔  قریباً تمام جانور نیند سے دماغی تناؤ کم کرتے ہیں اور اعصاب کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوتارہتا ہے۔

اگرچہ انسان بھی اپنی عمر کا ایک تہائی حصہ سو کر گزارتا ہے لیکن نیند کا کردار اب تک واضح نہیں ہوسکا تھا۔ ایک خیال تو یہ ہے کہ یہ نفسیاتی، فعلیاتی اور ارتقائی عمل ہے جو اب تک بہت واضح نہیں ہوسکا ہے۔ اس ضمن میں ٹیکساس یونیورسٹی کے پروفیسر جونیو چیاؤ نے صفر سے 15 دن کے تک ک بچوں کے میٹابولک ریٹ (استحالے کی شرح) ، دماغی وزن اور ایک طرح کی گہری نیند کا جائزہ لیا۔ واضح رہے گہری نیند کوآر ای ایم یعنی ریپڈ آئی موومنٹ کہا جاتا ہے۔ نیند کے اسی گہرے عمل میں خواب دکھائی دیتے ہیں۔

ماہرین نے اس پورے عمل کو سمجھنے کے لئے ایک بالکل نئی ٹیکنالوجی وضع کی ہے اور اس کے ریاضیاتی ماڈل بھی دیکھے ہیں۔ دماغی کیفیات اور سرکٹ کی تبدیلی کو نیورل ری آرگنائزیشن بھی کہا جاتا ہے۔ بچے میں ڈھائی عمر سے پہلے ہی یہ سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد دماغ نئے سرے سے خود کو منظم کرنا چھوڑ دیتا ہے اور پھر اس کی توجہ بننے والے اعصابی نیٹ ورک کی حفاظت پر رہتی ہے۔

ماہرین نے اپنی تحقیق سے بتایا کہ بچوں کے دماغ میں تبدیلی دھیرے دھیرے نہیں بلکہ بہت یکلخت ہوتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ تبدیلی انسانی عمر کے پہلے دو سے تین سال کے اندر ہوجاتی ہے اور اس میں نیند اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یعنی دو یا تین سال کی عمر سے پہلے کی نیند انسانی دماغ کی تشکیل کرتی ہے۔

اس عمل کو طب کی زبان میں اعصابی لچک یا نیوروپلاسٹیسٹی کہا جاتا ہے اور یہ آر ای ایم کے دوران زیادہ ہوتا ہے۔ یہ اہم تحقیق جرنل سائنس ایڈوانسس میں شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔