- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
مصر سے 2500 سال قدیم ممی کے مزید 13 تابوت برآمد
قاہرہ: آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے مصر کے ایک قدیم قبرستان سے ممی کے 13 تابوت دریافت کئے ہیں جو بہترین حالت میں ہیں اور ان پر سیاہ، سرخ، سفید، نیلے اور سنہرے رنگ کی ڈیزائن اب بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
یہ تابوت سقارہ کے قبرستان سے ملے ہیں اور وہ ایک کے اوپر ایک کرکے رکھے گئے تھے۔ لیکن اب تک انہیں کھولا نہیں گیا ہے۔ اسی وجہ سے یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ ان میں ممی ہیں یا عام لاشیں تاہم ماہرین نے تابوت دیکھ کر کہا ہے کہ ان میں حنوط شدہ ممی ہونے کے امکانات موجود ہیں۔
سارے تابوت ایک 11 میٹر گہرے کنویں سے ملے ہیں اور خیال ہے کہ کنویں کی کھدائی پر مزید تابوت دریافت ہوسکتے ہیں۔ ساقرہ میں ایک ساتھ تابوت کی یہ سب سے بڑی دریافت ہے جبکہ 2019 میں ال اساسیف قبرستان سے 30 تابوت برآمد ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ قاہرہ سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ساقرہ میں عہدِ فرعون کے کئی بادشاہ مدفون ہیں جو دوسری اور تیسری نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن خٰیال ہے کہ ان تابوتوں کا تعلق 525 قبل مسیح سے ہے اور اس عہد میں ایرانی افواج مصر فتح کرچکی تھیں اور یوں مصر میں فارس کے حکمرانوں کا راج تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔