عرب اور یورپین ممالک کا دو ریاستی حل کے ذریعے اسرائیل فلسطین تنازعہ کے خاتمے پر زور

ویب ڈیسک  جمعرات 24 ستمبر 2020
شرکا نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان معاہدے کو خوش آئند قرار دیا  - فوٹو: سوشل میڈیا

شرکا نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان معاہدے کو خوش آئند قرار دیا  - فوٹو: سوشل میڈیا

عرب اور یورپین ممالک کے وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے تنازعہ کا خاتمہ دو ریاستی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عرب اور یورپین ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کے لیے اردن میں اہم ملاقاتیں کیں۔ اردن، مصر، فرانس کے وزرائے خارجہ نے ملاقات میں براہ راست شرکت کی تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے قرنطینہ میں موجود جرمنی کے وزیرخارجہ ملاقات میں آن لائن شریک ہوئے۔

ملاقات میں شرکا نے اسرائیل اور فلسطین کو دوبارہ سے مذاکرات شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے طویل عرصے سے جاری اسرائیل فلسطین تنازعہ کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ یو اے ای اور بحرین کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا معاہدہ طے پاگیا

عرب اور یورپین ممالک کی وزرائے خارجہ نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کو تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے اس عمل کو خوش آئند قرار دیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں امن ممکن ہے۔

مصر کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم اقدام ہے جو مشرق وسطیٰ میں امن کے عمل کو مزید آگے بڑھائے گا۔ اردن کے وزیرخارجہ نے کہا کہ دو ریاستی حل کے بغیر خطے میں جامع اور دیرپا امن ممکن نہیں۔ فرانسیسی وزیرخارجہ نے کہا کہ دو ریاستی حل کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے، ہم اس عمل کی حمایت کرنے کیلیے تیار ہیں تاہم دونوں ممالک کو مذاکرات کے لیے سنجیدگی ثابت کرنا ہوگی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ اسرائیل سے معاہدے پر امارات اور بحرین کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ایران

واضح رہے مصر اسرائیل سے تعلقات قائم کرنا والا پہلا عرب ملک تھا جس نے 1979 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا جس کے بعد اردن نے 1994 میں یہ معاہدہ کیا جب کہ حال میں دو عرب ممالک (متحدہ عرب امارات اور بحرین) نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر اسرائیل سے امن معاہدہ کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔