سپر ہائی وے ٹریفک حادثے کے مزید زخمی دم توڑ گئے، تعداد 17 ہوگئی

ویب ڈیسک / اسٹاف رپورٹر  اتوار 27 ستمبر 2020
جلنے والی وین تاحال جائے حادثہ پر موجود ہے، مرنے والوں میں 9 خواتین، ایک بچی، ایک بچہ اور 5 مرد شامل ہیں (فوٹو : این این آئی)

جلنے والی وین تاحال جائے حادثہ پر موجود ہے، مرنے والوں میں 9 خواتین، ایک بچی، ایک بچہ اور 5 مرد شامل ہیں (فوٹو : این این آئی)

 کراچی: سپرہائی وے نوری آباد کے قریب وین حادثے کے مزید زخمی دوران علاج دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہوگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حیدر آباد سے کراچی آنے والی مسافر وین نوری آباد کے نزدیک حادثے کا شکار ہوگئی، وین الٹنے کے سبب سلنڈر پھٹ گیا اور گاڑی میں آگ لگ اٹھی نتیجے میں فوری طور پر 13 افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے بعدازاں دوران علاج چار زخمی دم توڑ گئے۔

اسپتال سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دوران علاج 55 سالہ عبدالرشید ، 28 سالہ احمد ولد سہیل اور 32 سالہ عرفان الرحمان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ تینوں مریض سول اسپتال کراچی کے برنس وارڈ میں زیر علاج تھے۔ متوفی احمد حیدرآباد کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق تمام لاشیں عباسی شہید اسپتال سے سہراب گوٹھ ایدھی سرد خانے منتقل کردی گئی ہیں، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کی جائیں گی، مرنے والوں میں 9 خواتین، ایک بچی، ایک بچہ اور 6 مرد شامل ہیں۔

حادثے کے 6 متاثرین سول اسپتال برنس وارڈ منتقل

سپر ہائی وے نوری آباد وین آتش زدگی حادثے میں متاثرہ 6 افراد کو سول اسپتال برنس سینٹر منتقل کیا گیا۔ سول اسپتال برنس سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر احمر العبران نے بتایا کہ برنس وارڈ نوری آباد حادثے میں 6 زخمی لائے گئے جن میں سے چار دم توڑ گئے۔ دم توڑنے والے افراد میں رشید نامی شخص 70 فیصد، احمد 65 فیصد تک اور عرفان 53 فیصد تک جل چکے تھے۔

ڈاکٹر حمر کے مطابق 11 سالہ حورین 25 فیصد جھلسے ہوئے ہیں جن کی حالت تشویش ناک ہے، 3 سالہ فائزہ 15 فیصد جھلسی ہے جو خطرے سے باہر ہے، تینوں مرد برنس سینٹر کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں اور کمسن حورین بچوں کے آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔

بیوی اور ایک بیٹی کا کچھ نہیں پتا، زخمی عرفان شیخ

حادثے میں زخمی ہونے والے برنس سینٹر میں زیر علاج عرفان شیخ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں سول اسپتال حیدرآباد میں ملازمت کرتا ہوں، وین 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی تھی، اچانک ایک دھماکہ ہوا مجھے لگا کے ٹائر پھٹا ہے، گاڑی قلابازیاں کھاتی ہوئی موٹر وے سے نیچے گری اور آگ لگ گئی، میرے جسم کا زیریں حصہ آگ کی لپیٹ میں تھا، میرے ساتھ میری بیوی اور دو بیٹیاں سفر کررہی تھیں، ایک بیٹی کو باہر نکالا دوسری بیٹی اور بیوی کا پتا نہیں چل سکا۔

آگے چلنے والی کسی گاڑی کا بونٹ اڑ کر پیچھے وین سے ٹکرایا، موٹروے پولیس

قبل ازیں ہائی ایس وین میں آگ لگنے کے واقعے کی اطلاع پر ایڈیشنل آئی جی موٹر وے پولیس ساؤتھ ریجن ڈاکٹر آفتاب پٹھان بھی موقع پر پہنچ گئے جہاں انھوں نے واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی وین کے آگے چلنے والی گاڑی کا بونٹ نکل کر پیچھے کی جانب آیا جو شبہ ہے کہ وین کے ونڈ اسکرین سے ٹکرایا یا پہیوں میں آگیا جس کے باعث ہائی ایس وین ڈرائیور سے بے قابو ہو کر قلابازیاں کھاتے ہوئے کچے میں جا گری۔ نتیجے میں آگ بھڑک گئی اور اس میں سوار افراد جھلس کر جاں بحق و زخمی ہوگئے۔

حادثے کا سبب بننے والی کار کی تلاش جاری

انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں وین کا ڈرائیور بھی شامل ہے جبکہ حادثے کا سبب بننے والی کار کی تلاش شروع کر دی گئی ہے اور اس حوالے سے اطراف کی تمام ورکشاپس پر کار کا سراغ لگانے کے لیے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق مسافر وین تیز رفتاری میں  موٹر وے پر سفر کر رہی تھی کہ کسی چیز سے ٹکرانے کے بعد قلابازیاں  کھاتے ہوئے ہائی وے سے نیچے کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں وین کے اندر موجود سلنڈر ایک زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں وین میں آگ بھڑک اٹھی اور آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری وین کو لپیٹے میں لے لیا وین کے شیشے ٹوٹنے سے دو مسافر جان بچانے میں کامیاب ہو گئے لیکن وین میں سوار 5 خواتین 2 بچوں سمیت 13 افراد جل کر راکھ ہوگئے جب کہ 6 مسافر جھلس کر زخمی ہو گئے۔

موقع پر ریسکیو نہ ملنے پر مسافروں کی ہلاکتیں زیادہ ہوئیں جب کہ اطلاع ملنے پر موٹر وے پولیس نے پہنچ کر ایف ڈبلیو او کی فائر بریگیڈ طلب کی جس نے آگ پر قابو پا لیا، موٹر وے پولیس نے ایدھی کی مدد سے لاشوں کو نکال کر نوری آباد ٹرامہ سینٹر منتقل کیا جب کہ 6 زخمیوں  کو کراچی منتقل کردیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔