- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
علی ظفر نے مداحوں سے ’آن لائن سوشل میڈیا کورٹس‘ کی تجویز پر رائے مانگ لی
کراچی: معروف گلوکارہ و اداکارہ علی ظفر نے صارفین سے’’ آن لائن سوشل میڈیا عدالتوں ‘‘ سے متعلق رائے مانگ لی۔
علی ظفر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں مداحوں سے ایک تجویز پر رائے طلب کی، انہوں نے پوچھا کہ آن لائن سوشل میڈیا کورٹ ہونی چاہیئے تاکہ آزادی اظہار رائے کے نام پر دوسروں کی عزتوں کو اچھالنے والوں کی گرفت ہو اور فوری انصاف مہیا ہوسکے۔
معروف گلوکار نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے ذریعے کسی ساکھ کو نقصان پہنچانے جیسے معاملات کے لیے علیحدہ عدالتیں ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ جعلی خبروں کے لیے ذریعے کسی کی عزت نفس کو مجروع کرنے والے اظہار رائے کی آزادی کی آڑ لیتے ہیں۔ ایسا کرنے والے فوری طور پر ایکسپوز ہوجاتے ہیں، مجرم شواہد کے ساتھ سامنے ہوتے ہیں۔
گلوکار نے کہا کہ جب تک یہ جھوٹے، غیبتیں اور بدگمانی پھیلانے والے لوگ قانون کی گرفت میں آتے ہیں اس وقت تک ان کا ایجنڈا جنگل میں آگ کی طرح پھیل کر اپنے شکار کو نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے جبکہ روایتی قانونی کارروائی میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ اس لیے ایسے جرائم کے لیے علیحدہ عدالتیں ہونی چاہیئے۔
علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ ہتکِ عزت سے بچنے کا عام ہتھیار یہی ہے کہ ’اظہار کی آزادی‘ کو خاموش کرادیا جائے۔ جبکہ دوسری جانب لاتعداد قوانین موجود ہیں جس کے تحت اس آزادی سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے کے خلاف چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔
اُن کا اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سمجھنا کہ میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ شعور رکھتا ہوں درحقیقت ’ فکری تکبر‘ کی مثال ہے۔ جو اصل شعور رکھتے ہیں وہ بہت ہمدرد، منکسرالمزاج اور کسی پر فیصلہ کرنے والے نہیں ہوتے۔
علی ظفر نے دنیا میں ہونے والے تنازعات کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام جھگڑوں کی جڑ ایک ہی ہے۔ وہ یہ کہ میرے عقائد، میرے اصول اور میرے خیالات آپ سے بہتر ہیں۔ اس سے بڑے جھگڑے جنم لیتے ہیں۔ اب سوشل میڈیا بھی اسی تنازعے کی آماجگاہ بن چکا ہے کہ میں ٹھیک ہوں اور تم غلط ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔