علی ظفر نے مداحوں سے ’آن لائن سوشل میڈیا کورٹس‘ کی تجویز پر رائے مانگ لی

ویب ڈیسک  اتوار 27 ستمبر 2020
سوشل میڈیا تنازعے کی آماجگاہ بن چکا ہے کہ میں ٹھیک ہوں اور تم غلط ہو، گلوکار علی ظفر (فوٹو: فائل)

سوشل میڈیا تنازعے کی آماجگاہ بن چکا ہے کہ میں ٹھیک ہوں اور تم غلط ہو، گلوکار علی ظفر (فوٹو: فائل)

 کراچی: معروف گلوکارہ و اداکارہ علی ظفر نے صارفین سے’’ آن لائن سوشل میڈیا عدالتوں ‘‘ سے متعلق رائے مانگ لی۔

علی ظفر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں مداحوں سے ایک تجویز پر رائے طلب کی، انہوں نے پوچھا کہ آن لائن سوشل میڈیا کورٹ ہونی چاہیئے تاکہ آزادی اظہار رائے کے نام پر دوسروں کی عزتوں کو اچھالنے والوں کی گرفت ہو اور فوری انصاف مہیا ہوسکے۔

معروف گلوکار نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے ذریعے کسی ساکھ کو نقصان پہنچانے جیسے معاملات  کے لیے علیحدہ عدالتیں ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ جعلی خبروں کے لیے ذریعے کسی کی عزت نفس کو مجروع کرنے والے اظہار رائے کی آزادی کی آڑ لیتے ہیں۔ ایسا کرنے والے فوری طور پر ایکسپوز ہوجاتے ہیں، مجرم شواہد کے ساتھ سامنے ہوتے ہیں۔

گلوکار نے کہا کہ جب تک یہ جھوٹے، غیبتیں اور بدگمانی پھیلانے والے لوگ قانون کی گرفت میں آتے ہیں اس وقت تک ان کا ایجنڈا جنگل میں آگ کی طرح پھیل کر اپنے شکار کو نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے جبکہ روایتی قانونی کارروائی میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ اس لیے ایسے جرائم کے لیے علیحدہ عدالتیں ہونی چاہیئے۔

علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ ہتکِ عزت سے بچنے کا عام ہتھیار یہی ہے کہ ’اظہار کی آزادی‘ کو خاموش کرادیا جائے۔ جبکہ دوسری جانب لاتعداد قوانین موجود ہیں جس کے تحت اس آزادی سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے کے خلاف چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔

اُن کا اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سمجھنا کہ میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ شعور رکھتا ہوں درحقیقت ’ فکری تکبر‘ کی مثال ہے۔ جو اصل شعور رکھتے ہیں وہ بہت ہمدرد، منکسرالمزاج اور کسی پر فیصلہ کرنے والے نہیں ہوتے۔

علی ظفر نے دنیا میں ہونے والے تنازعات کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام جھگڑوں کی جڑ ایک ہی ہے۔ وہ یہ کہ میرے عقائد، میرے اصول اور میرے خیالات آپ سے بہتر ہیں۔ اس سے بڑے جھگڑے جنم لیتے ہیں۔ اب سوشل میڈیا بھی اسی تنازعے کی آماجگاہ بن چکا ہے کہ میں ٹھیک ہوں اور تم غلط ہو۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔