- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
بابری مسجد شہادت کیس؛ ایل کے ایڈوانی سمیت تمام ملزمان بری
لکھنؤ: بھارتی عدالت نے بابری مسجد شہید کرنے کے مقدمے میں نامزد تمام 32 ملزمان کو بری کردیا۔
لکھنئو کی خصوصی عدالت میں 28 سال سے جاری مقدمے میں 1992 میں شہید ہونے والی بابری مسجد کے مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں بی جے پی کے مرکزی رہنماؤں ایل کے ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت دیگر ملزمان کو بری کردیا گیا۔
خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ مسجد کو کسی منصوبہ بندی کے تحت شہید نہیں کیا گیا اور نہ ہی مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف ثبوت فراہم کیے گئے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک انٹیلی جینس رپورٹ میں پہلے ہی خبردار کردیا گیا تھا کہ 6 دسمبر کو غیر معمولی حالات پیش آسکتے ہیں تاہم اس رپورٹ پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :بابری مسجد شہید کرنے والوں کو بری کرنا شرمناک فیصلہ ہے، پاکستان
واضح رہے کہ بی جے پی کے سرکردہ رہنما لال کرشن ایڈوانی نے راشٹریہ سیوک سنگھ ک ساتھ مل کر 1992 میں بابری مسجد کے خلاف ہندو رائے عامہ کو بھڑکانے کے لیے رتھ یاترا کی تھی۔ اس یاترا کے بعد ایودھیا میں لاکھوں ہندو انتہا پسند رضاکار(کار سیکو) جمع ہوئے جنھوں ںے کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کی عمارت کو منہدم کردیا۔ اس واقعے کے بعد ایودھیا کی انتظامیہ نے دو مقدمات درج کیے تھے۔ جس میں سے ایک مقدمہ مسجدہ پر حملہ کرنے اور دوسرا اس کارروائی کی سازش کرنے والوں کے خلاف درج کیا گیا تاہم بعد ازاں سپریم کورٹ نے انہیں یکجا کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: بابری مسجد کے بعد شاہی عید گاہ پر مندر کی تعمیر کیلیے درخواست دائر
مسجد کو منہدم کرنے کی سازش کے مقدمے میں بی جے پی کی مرکزی رہنما ایل کے ایڈوانی، منوہر جوشی ، اوما بھارتی، سادھوی رتھمبرا اور وشو ہندو پریشد کے کئی رہنماؤں کے ساتھ ایودھیا کے کئی ہندو مذہبی پیشوا ملزمان میں شامل تھے۔ تین دہائیوں تک جاری رہنے والے اس مقدمے میں ابتدائی طور پر 48 افراد کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سے 16 کی موت ہوجانے کے بعد 32 ملزمان کے خلاف کارروائی جاری رہی اور آج اس کا فیصلہ سنایاگیا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: مودی نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کا سنگ بنیاد رکھ دیا
بابری مسجد کی زمین کی ملکیت کے مقدمے میں گزشتہ سال بھارتی سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنا چکی ہے جس میں قرار دیا گیا تھا کہ جس زمین پر پانچ سو برس قبل مسجد تعمیر کی گئی وہ مندر کی ملکیت ہے۔ اس فیصلے کے بعد گزشتہ ماہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس زمین پر مندر کی تعمیر کا افتتاح کرچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔