ایکسپریس سیمینار: بینکاری میں شفافیت لانے کیساتھ استحصال کو روکنا ہوگا، صدر عارف علوی

ارشاد انصاری / ثاقب ورک  جمعرات 1 اکتوبر 2020
بینکنگ کے بہت سے شعبوں میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، صدر مملکت عارف علوی۔ فوٹو: فائل

بینکنگ کے بہت سے شعبوں میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، صدر مملکت عارف علوی۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ لوگوں کو جلد ازجلد انصاف فراہم کرنا ہمارا فرض ہے میں تنازعات کے متبادل حل کے حق میں ہوں کیونکہ عدالتوں کے اندر کسی چیز کو ثابت کرنا بہت ہی مشکل کام ہے۔

اسلام آباد میں ’’ایکسپریس میڈیا گروپ‘‘ کے زیراہتمام  یونائیڈ بینک لمیٹڈ، میزان بینک اور بینک الحبیب کے تعاون سے ’’بینکنگ محتسب۔ تنازعات کے حل کا متبادل فورم‘‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں بینکنگ محتسب محمد کامران شہزاد، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اورنگزیب، ایکسپریس پبلی کیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اعجاز الحق نے بھی خطاب کیا جبکہ میزبانی کے فرائض ایکسپریس کے ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے سرانجام دیئے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ بینکنگ محتسب کا ادارہ مسائل کے جلد حل میں بہت معاون ثابت ہو رہا ہے، بینکاری نظام پر صارفین کے اعتماد اور ڈیجیٹل بینکنگ کے فروغ سے معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی، بینکاری کے شعبے میں شفافیت لانے کے ساتھ ساتھ استحصال کو بھی روکنا ہو گا۔ بینک صارفین کو سہولت فراہم کرنے، مسائل اور شکایات کے ازالہ کیلئے مزید موثر اقدامات کئے جائیں۔ کیش ٹرانزیکشن اب الیکٹرنک ٹرانزیکشن میں تبدیل ہورہی ہے جس سے معیشت میں بہتری آئے گی۔ بینکنگ محتسب صارفین کو مفت اور فوری شکایت کے ازالہ کی سہولت فراہم کر رہاہے۔

صدر مملکت نے نوازشریف کا نام لئے بغیر کہا کہ عدالتوں کے اندر کسی چیز کو ثابت کرنا بہت ہی مشکل کام ہے جو رقم لے کر باہر عیش کررہے ہیں وہ لوگوں کی سمجھ میں ہی نہیں آرہا کہ کس کس چیز کی رسید کہاں سے لائیں گے۔ ترقیاتی عمل میں اداروں کا استحکام بہت اہم ہے۔ بینکنگ محتسب کو شکایات میں اضافہ عوامی اعتماد کا بھی مظہر ہے، بینک شکایات حل نہ کر سکے تو محتسب کا ادارہ موجود ہے۔ بینک کی جانب سے ادائیگی میں تاخیر پر بینک کو منافع دینا چاہئے۔ بینکنگ سیکٹر میں معذور افراد کی ملازمتوں کا خاص خیال رکھا جائے۔

بینکنگ محتسب محمدکامران شہزاد نے کہاکہ کورونا صورتحال میں آن لائن بینکنگ کا رجحان بڑھا ہے، دھوکے سے منی ٹرانسفر کی بہت سے شکایات موصول ہوئی ہیں۔ دھوکے باز افراد ٹیکنالوجی کی معلومات نہ رکھنے والوں کو لوٹتے ہیں،گزشتہ چھ ماہ میں ساڑھے گیارہ ہزار شکایات موصول ہوئیں، بینکنگ سیکٹر میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ بینکنگ محتسب نے 2005 میں اپنے قیام سے لیکر دسمبر 2019تک مختلف بینکوں کے خلاف صارفین کی مجموعی طور پر 80 ہزار شکایات نمٹائیں جس کے نتیجے میں دو ارب ستر کروڑ روپے واپس دلائے گئے۔ بینکوں کے عملے میں پیشہ ورانہ تربیت کا فقدان ہے انہیں مناسب تربیت اور ٹیکنالوجی کی معلومات سے آراستہ کرنے کہ اشد ضرورت ہے۔ بینکنگ محتسب عوام کو بلامعاوضہ یا معمولی لاگت پر خدمات فراہم کررہا ہے۔ صارفین اپنی ذاتی معلومات، پاس ورڈز وغیرہ کسی بھی انجان شخص کو فراہم نہ کریں تاکہ دھوکے بازوں سے بچ سکیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران دھوکے کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی بہت زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ کھاتہ داروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے سٹیٹ بینک کو بھی متعدد سفارشات پیش کی ہیں۔

پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اورنگزیب نے کہا کہ بینکوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، بینکنگ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ صارفین کو باربار یادہانی کرانا ہوگی کہ کوئی بھی آپ سے ذاتی معلومات نہیں لے سکتا۔ بینک اپنے صارفین کا اعتماد برقرار رکھنے اور بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے کام کررہے ہیں، شکایات کے ازالے کیلئے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن بھی شفاف انداز میں کام کررہی ہے۔ ایکسپریس گروپ کا اس قسم کے سیمینار کے انعقاد پر شکرگزار ہوں۔ سی ای او ایکسپریس پبلی کیشن اعجازالحق نے کہا کہ ایکسپریس نے ہمیشہ لوگوں کو آگاہی دینے کی کوشش کی ہے، بینکنگ محتسب بینک صارفین کے حقوق کا تحفظ بہترین طریقے سے کررہا ہے، بینکنگ محتسب صارف اور بینک کے درمیان پل ہے جو انصاف کی جلد فراہمی کو یقینی بنائے ہوئے ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔