ڈی این اے ٹیسٹ پر خاتون کو بیلجیئم کی ’’شہزادی‘‘ بنا دیا گیا

ویب ڈیسک  جمعـء 2 اکتوبر 2020
شہزادی کو پرنسس آف بیلجیئم کا خطاب بھی دیا گیا، فوٹو :  ٹویٹر

شہزادی کو پرنسس آف بیلجیئم کا خطاب بھی دیا گیا، فوٹو : ٹویٹر

برسلز: بیلجیئم کی عدالت نے 52 سالہ خاتون کو ملک کے بادشاہ کے ساتھ ڈی این اے میچ ہونے پر شہزادی کا درجہ دیدیا جس کے بعد انہیں پرنسس آف بیلجیئم پکارا جائے گا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیلجیئم کی مصورہ 52 سالہ ایلفائن بوئیل نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ وہ ملک کے سابق بادشاہ البرٹ دوم کی بیٹی ہیں لیکن وہ انہیں تسلیم نہیں کرتے۔ اس لیے معزز عدالت مجھے میرا حق اور وہ تمام اعزازات دلائے جو دیگر شہزادوں اور شہزادیوں کو حاصل ہیں۔

عدالت نے خاتون کے دعویٰ پر مقدمے کی سماعت کی اور خاتون کا ڈی این اے کرانے کا حکم دیا جو کہ بادشاہ البرٹ دوم سے میچ کرگیا جس پر عدالت نے خاتون کو بادشاہ کی بیٹی تسلیم کرتے ہوئے انہیں شہزادی کے اعزاز سے نوازا اور تمام اعزازات و مراعات بھی دینے کا حکم دیا جب کہ بادشاہ کو مقدمے میں آنے والے اخراجات بھی خاتون کو ادا کرنا ہوں گے۔

ایلفائن بوئیل کے بارے میں 1990 سے ہی یہ بات سامنے آرہی تھی کہ وہ بادشاہ کی بیٹی ہیں تاہم پہلی بار عدالت نے ڈی این اے کا حکم دیا. بادشاہ کی جانب سے ڈی این اے ٹیسٹ سے انکار پر عدالت نے ان پر روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار 800 ڈالر جرمانہ عائد کیا جس کے بعد بادشاہ نے خاتون کو بیٹی تسلیم کرلیا تھا۔

83 سالہ البرٹ دوم 1993 سے 2013 تک بیلجیئم کے بادشاہ رہے اور پھر اپنے بیٹے شہزادہ فلپ کو یہ ذمہ داری سونپ دی تھی۔ ان کی اہلیہ ملکہ پاؤلا نے اپنی بائیوگرافی میں بادشاہ دوم کی ایک اور خااتون سے بیٹی ہونے کا تذکرہ پہلی بار 1999 میں کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔