کراچی میں 12 کلومیٹر ٹریک پر لوکل ٹرین بطور ٹرائل چلانے کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 3 اکتوبر 2020
ٹرین سٹی اسٹیشن تا سائٹ چلائی جائے گی، اسد عمر اور وزیر اعلی کے درمیان وفود کے ہمراہ اجلاس، وفاق اور سندھ حکومت متفق (فوٹو : انٹرنیٹ)

ٹرین سٹی اسٹیشن تا سائٹ چلائی جائے گی، اسد عمر اور وزیر اعلی کے درمیان وفود کے ہمراہ اجلاس، وفاق اور سندھ حکومت متفق (فوٹو : انٹرنیٹ)

 کراچی: سندھ حکومت اور وفاقی حکومت نے اگلے دو ماہ کے دوران 12 کلومیٹر طویل ٹریک پر مقامی ٹرینوں کو ٹرائل کے طور پر چلانے بعد ازاں اسے جدید سرکلر ریلوے نظام کے ساتھ منسلک کرنے کے منصوبے پر اتفاق کیا۔

یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کے مابین منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔ دونوں نے اپنی متعلقہ ٹیموں کے ساتھ ہر ممکن تعاون اور حمایت کا احاطہ کیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب کے سی آر کو سی پیک فریم ورک میں شامل کیا گیا تو اسے 1.971 بلین (300 ارب روپے) کی لاگت سے منظور کیا گیا اور اس کو 36 ماہ کے اندر اندر مکمل کیا جانا چاہے تھا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کے سی آر پراجیکٹ پر 29 دسمبر 2016 کو سی پیک سے متعلق جے سی سی کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا۔ 22 نومبر 2017 کو جے سی سی نے تصدیق کی کہ کے سی آر پروجیکٹ تکنیکی لحاظ سے قابل عمل ہے اور 20 دسمبر 2018 کو کے سی آر کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے اور 5 نومبر 2019 کو یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان چین کی حکومت کو مالی اعانت کی درخواست پیش کرے گا، اس کے بعد مزید پیش رفت نہیں ہوسکی۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کے سی آر منصوبے کو جلد سے جلد شروع کرنے کے لیے وفاقی حکومت سنجیدہ ہے۔ اجلاس نے فیصلہ کیا گیا کہ 12 کلومیٹر کے فاصلے پر لوکل ٹرینوں کو شروع کیا جائے گا۔ سٹی اسٹیشن سے سائٹ SITE تک اگلے دو مہینے میں آزمائشی طور پر شروع کیا جائے گا۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جدید کے سی آر کو لوکل ٹرین سسٹم کے ساتھ کیسے ہم آہنگ کرنا ہے اس کی اسٹڈی کے لیے ایک انتہائی پیشہ ور مشیر کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

سکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن نے کے سی آر اور لوکل ٹرین نظام کے منصوبے تین مرحلے میں مکمل ہونے سے متعلق آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ  سنگل لائن ٹریک کی تعمیر، رولنگ آف اسٹاک، انسانی وسائل کی ڈیپوٹیشن اور آپریشن پہلے مرحلے ہے، دوسرے مرحلے میں ٹریک، سگنلنگ، باڑ لگانے اور فلائی اوور / انڈر پاسز تعمیر کیے جائیں گے۔

چیئرمین پی اینڈ ڈی سندھ محمد وسیم نے کہا کہ تمام تجاوزات کو ختم کردیا گیا ہے، حکومت سندھ راستوں میں باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ فلائی اوور اور انڈر پاس تعمیر کرے گی۔

اجلاس کے اختتام پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ کے سی آر سی پیک کے فریم ورک میں رہے گا یا نہیں، اگر سی پیک کے فریم ورک میں فیصلہ مثبت ہے تو اس منصوبے کے لیے قرض حاصل کرنے کی غرض سے اقدامات اٹھائے جائیں اور اگر فیصلہ منفی طور پر سامنے آتا ہے تو اس منصوبے کو شروع کرنے کے لیے دوسرے طریقوں اور ذرائع کی بھی تلاش کی جاسکتی ہے کیونکہ کے سی آر ہی صرف ٹرانسپورٹ کے مسئلے کا حل ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر کی معاونت وفاقی سیکریٹری پی اینڈ ڈی متھر نیاز، سیکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن، ایڈیشنل سیکرٹری پی اینڈ ڈی رفیق چندنا، پروجیکٹ ڈائریکٹر کے سی آر امیر محمد، ڈی جی پلاننگ ریلوے عمران مشال، ڈی سی کراچی ارشد سلام خٹک نے کی۔

اس طرح وزیر اعلیٰ سندھ کی معاونت وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شہلوانی ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی سہیل راجپوت، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ شارق اور وزیراعلیٰ سندھ کے ایڈیشنل سکریٹری بدر الدین شیخ نے کی۔

واضح رہے کہ کے سی آر پروجیکٹ کی لمبائی 43.13 کلومیٹر تھی ، جس میں زمینی 14.95 کلومیٹر اور 28.18 کلومیٹراونچائی شامل ہے۔ اس میں 24 اسٹیشنز ہوں گے اور اس کے ذریعے یومیہ 550000 مسافر سفر کرسکیں گے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔