ماں اور بچے کے ابتدائی تعلق کے فوائد اگلی نسلوں تک منتقل ہوتے ہیں

ویب ڈیسک  جمعرات 8 اکتوبر 2020
بندروں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ماں اور بچے کا ابتدائی تعلق مفید ہوتا ہے جس کے اثرات اگلی نسل تک پہنچتے ہیں۔ فوٹو: فائل

بندروں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ماں اور بچے کا ابتدائی تعلق مفید ہوتا ہے جس کے اثرات اگلی نسل تک پہنچتے ہیں۔ فوٹو: فائل

 نیویارک: ماہرین نے کہا ہے کہ ماں اور بچے کے درمیان انتہائی ابتدائی دنوں میں بننے والا جوڑ اور تعلق بہت مفید ہوتا ہے اور اس کے مثبت اثرات اگلی نسلوں تک برقرار رہتے ہیں۔

اس کے لیے امریکہ میں واقع نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ نے کئی جامعات کے ساتھ ریزز بندروں پر تحقیق کی ہے جس کا ماڈل انسانوں پر لاگو کیا جاسکتا ہے کیونکہ بندر جینیاتی حد تک انسان کے قریب ہوتے ہیں اور دوم اخلاقی طورپر یہ تجربات انسانوں پر نہیں کئے جاسکتے تھے۔

مطالعے میں شامل ییل یونیورسٹی کی امینڈا ڈیٹمر کہتی ہیں کہ ’یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس کے مثبت اثرات اگلی نسلوں تک چلتے رہتے ہیں۔‘

اس کے لیے ریزز بندر کی ماں اور ایک بچے کے  650 جوڑے لئے گئے۔ ان میں سے اٹکل میں انتخاب کردہ بندروں کو یا تو ان کی ماں کے پاس یا پھر بندروں کی ایک نرسری میں رکھا گیا۔ نرسری میں انسانوں نے پہلے 40 روز تک اپنے پاس رکھا۔ 40 دن بعد ان بچوں کو کلاتھ سروگیٹ میں رکھا گیا اور انہیں اپنے بزرگ بندروں کے ساتھ کھیلنے دیا گیا۔ یا پھر انہیں چار بالغ بندروں کے ساتھ رکھ دیا گیا۔ واضح رہے کہ کلاتھ سروگیٹ کے عمل میں بچوں کو کسی نرم کپڑے میں لپیٹ کر رکھا جاتا ہے جو گویا اس کے لیے کسی کے لمس کا کام کرتا ہے اور بسا اوقات مفید ثابت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چھوٹے بچے کو کپڑے میں لپیٹ کر سلایا جاتا ہے۔

اس کے آٹھ ماہ بعد تمام بندروں کو ایک جگہ رکھ کر ان سے یکساں رویہ رکھا گیا۔ اب جہاں بندروں کو ان کی حقیقی ماں کے ساتھ رکھا گیا تھا خود وہ بیمار کم ہوئے اور ان کی نگہداشت کی ضرورت بھی کم کم پیش آئی۔ پھر یہ بندر اپنے ماحول اور سماج کے ضروری کام آسانی سے سیکھ گئے یعنی کھانا، پینا اور مخالف جنس سے تعلق پیدا کرنا وغیرہ۔  یہاں تک کہ اس عمل کے بعض فوائد ان کی اگلی نسلوں میں بھی دیکھے گئے۔

انسان اور بندروں کا ڈی این اے 93 فیصد تک مشابہہ ہوتا ہے۔ ان کے بچے بھی والدین کی جانب متوجہ ہوتے ہیں اور انسانوں جیسے سماجی رویے اختیار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسی تحقیق کو انسانوں پر بھی منطبق کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔