سی آئی ڈی پولیس اہلکار کے قاتل گرفتار نہ ہوسکے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 20 دسمبر 2013
4 دسمبر کواورنگی میں گھات لگاکر ظہیر احمدکو قتل کردیا گیا تھا، ملزمان جلد پکڑ لیں گے، پولیس ۔ فوٹو : فائل

4 دسمبر کواورنگی میں گھات لگاکر ظہیر احمدکو قتل کردیا گیا تھا، ملزمان جلد پکڑ لیں گے، پولیس ۔ فوٹو : فائل

کراچی: اورنگی ٹائون میں گھات لگاکر قتل کیے جانے والے  سی آئی ڈی پولیس اہلکار کے قتل کی تحقیقات میں کوئی اہم پیش رفت  ہوسکی ۔

پولیس نے تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے قتل غارت گری، ٹارگٹ کلنگ اور سنگین جرائم میں ملوث گرفتار ملزمان سے قتل کی تحقیقات شروع کردی ہے، تفصیلات کے مطابق 4 دسمبر کو پیر آباد تھانے کی حدود اسلامیہ کالونی میں گھات لگا کر قتل کیے جانے والے مکان نمبر A-108 اسلامیہ کالونی منگھوپیر روڈ کا رہائشی سی آئی ڈی سول لائن  کے اہلکار ظہیر احمد اعوان ولد قمر زمان اعوان کے قتل کو15روز گزر جانے کے باوجود کوئی اہم پیش رفت نہ ہو سکی، تفتیشی پولیس کاکہنا ہے کہ مقتول کے جائے وقوع  سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کے خولوں کی ابتدائی فارنسک رپورٹ غیر واضح ہے جس سے فوری طور پر کسی قسم کی کوئی مدد حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

 photo 3_zpsccef14ad.jpg

تفتیشی پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پولیس اور رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن اور چھاپہ مارکارروائیوں کے نتیجے میں قتل غارت گری، ٹارگٹ کلنگ اور سنگین جرائم میں ملوث گرفتار ملزمان سے قتل کی تحقیقات شروع کردی ہیں، پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا لیا جائے گا اور جد از جلد  ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا ، مقتول پولیس اہلکار گزشتہ ڈھائی سال سے سی آئی ڈی سول لائن میں تعینات تھا جبکہ اس سے قبل مقتول ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کا ڈرائیور بھی رہ چکا تھا، مقتول 13 سال سے محکمہ سندھ پولیس میں خدمات انجام دے رہا تھا، مقتول کے سوگواران میں2بیٹے اور بیوہ شامل ہیں،مقتول کے اہلخانہ نے حکومت اور اعلیٰ پولیس حکام سے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے قتل کی تحقیقات کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ظہیر احمد اعوان کے قتل میں ملوث ملزمان کو فل الفور گرفتار کر کے عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے جب ہی انھیں سکون ملے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔