چھٹی کا دن کیسے گزاریں

تحریم قاضی  اتوار 11 اکتوبر 2020
 ہفتہ بھر کی تھکان کو ایک دن میں دور کرنے کی خصوصی ٹپس ۔  فوٹو : فائل

 ہفتہ بھر کی تھکان کو ایک دن میں دور کرنے کی خصوصی ٹپس ۔ فوٹو : فائل

پرسکون رہنے کے لیے ضروری ہے کہ خود کو یہ محسوس کروائیے آپ پرسکون ہیں۔ دراصل یہی اصل مشکل کام ہے، بہت سے لوگ بظاہر تو پرسکون زندگی بسر کررہے ہوتے ہیں مگر درپردہ وہ ذہنی طور پر خود کو پرسکون محسوس نہیں کرتے جس سے ان کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔

دور حاضر میں جہاں زندگی بے تحاشا مصروف ہوگئی ہے وہاں اپنے لیے وقت نکالنے کی کوئی زحمت ہی گوارہ نہیں کرتا۔ روزمرہ کے حوالے سے دیکھا جائے تو کام اور ملازمت کے بعد انسان اس قدر تھک جاتا ہے کہ وہ اپنے لیے وقت نہیں نکال پاتا اور نہ ہی تفریح کے مواقع سے لطف اٹھاسکتا ہے۔

ذہنی تناؤ اور پریشانی سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ ہفتے میں کم از کم ایک دن ایسا ضرور گزارا جائے جس میں آپ صرف اور صرف انجوائے کرسکیں۔ ہفتے کے سات روز میں سے اتوار کا دن ایسا ہوتا ہے کہ جس روز آپ اپنے آپ کو ریلیکس کرسکیں اور خود یہ محسوس کرواسکیں کے آپ پر سکون ہیں۔ اپنی چھٹی کے دن کو خوشگوار بنائیے اور مندرجہ ذیل باتوں کو زیر غور رکھتے ہوئے اپنے دیک اینڈ کو خوب انجوائے کیجئے۔

٭ لکھیے:۔ماہرین نفسیات کے مطابق ذہنی دباؤ کو بہت حد تک کم کرنے کا مؤثر ترین ذریہ ہے کہ لکھا جائے، اپنی آپ بیتی لکھیے، کوئی افسانہ کوئی کہانی یا پھر اپنے ویک اینڈ پر کیے جانے والے کاموں کی ایک فہرست ہی بنالیجئے۔ ایسا کرنے سے ہوگا کیا؟ تو ایسا کرنے سے آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کتنا کام کررہے ہیں اور اسی سے دل کو اطمینان بھی ہوگا کہ آپ بہت سارا کام کرچکے ہیں اور اگر آپ کو ڈائری لکھنے کی عادت ہے تو شاید آپ یہ جان کر حیران ہوں کہ اس عادت سے ذہنی سکون کے ساتھ ساتھ ایک ہمدرد کی کمی بھی محسوس نہ ہوگی اور اگر آپ نے کوئی غلطی کی ہے تو تحریر کرکے اسے سدھانے کا بھی موقع ملے گا۔

٭  نیند:۔ عموماً لوگ چھٹی کے روز زیادہ سونے کو ترجیح دیتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ زیادہ سونا صحت کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے آپ اپنے جسم کے اندر قدرتی آلام کا دوراینہ گڑبڑ کردیتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے نزدیک اپنی نیند کا ایک خاص شیڈول ترتیب دینا آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کی تندرستی کا امین ہے۔ اکثر اوقات آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ اگر نیند کا وقت نکل جائے تو پھر کڑوٹیں بدل بدل کر آپ تھک جاتے ہیں مگر آپ کو نیند نہیں آتی اور اگلے روز سارا وقت عجب سی بے زاریت اور بے چینی آپ کا احاطے کیے رکھتی ہے۔

دراصل جو نیند کا سسٹم ہمارے جسم میں قدرتی طور پر فٹ کیا گیا ہے اگر اس کے مطابق نہ چلا جائے تو انسان کے اندر کی فیکٹری ڈسٹرب ہوجاتی ہے۔

٭ ورزش :۔ دن کا آغاز اگر ورزش اور واک کے ساتھ کیا جائے تو سارا وقت ایک فرحت بخش احساس رہتا ہے۔ بنا ناشتے کے واک اور ورزش جہاں تروتازگی کا احساس بخشتی ہے ونہی جلد کو انوکھی چمک سے بھی نوازتی ہے۔ اپنی چھٹی کے دن اگر آپ بھی تروتازہ رہنا چاہتے ہیں تو ورزش کیجئے اور تناؤ پریشانی کو دور بھگائیے۔

٭ چلنا پھرنا:۔ ہفتے بھر عموماً لوگ کام کی وجہ سے بیٹھے رہتے ہیں جس سے جسم کی مشینری جام ہوجاتی ہے۔ اگر آپ 8 سے زائد گھنٹے سکرین کے سامنے بیٹھے گزارتے ہیں تو ہر گھنٹے میں دس منٹ نکال کر اٹھیں اور چلیں پھریں۔ ہوسکے تو ورزش کے چند سٹیپس کو دوہرائیں۔ نفسیات کے ایک جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ہر گھنٹے میں کم از کم پانچ منٹ نکال کر چلنا پھرنا ناصرف آپ کے موڈ کو بہتر بناتا ہے بلکہ آپ کے ذہن کو بھی تیزی سے کام کرنے کی قوت بخشتا ہے۔ دوسری صورت میں لگاتار بیٹھے رہنے سے ذہنی و جسمانی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

٭  مزہ:۔ ہفتے بھر کام کام اور بس کام کے اصول پر عمل پیرا ہوکر آپ بے حد بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اپنے ویک اینڈز کو خوشگوار بنانے کے لیے اچھا سا پلان بنائیے۔ زندگی کے مزے لیں۔ دوستوں سے ملیں، گھر پر کسی پارٹی کا بندوبست کریں، اچھی سی مودی بھی دیکھی جاسکتی ہے یا پھر اگر آپ کہانیاں اور ناول پڑھنے کے شوقین ہیں تو کسی اچھے ادب کا انتخاب کریں۔ باغبانی کا شوق بھی پورا کیا جاسکتا ہے۔

٭  کچھ زیادہ:۔ عام حالات اور دنوں میں ہم لگی بندھی روٹین پر ہی عمل پیرا ہوتے ہیں۔ چھٹی کا دن ہم کچھ خاص انداز میں گزار سکتے ہیں اور اس ضمن میں ہم کوئی آؤٹنگ کا پروگرام ترتیب دے سکتے ہیں یا ہوٹلنگ بھی کی جاسکتی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ گھسی پٹی روٹین سے کچھ لمحے زندگی کے چرالیے جائیں۔

٭  کام:۔ شاذوناز ایسا ہی ہوجاتا ہے کہ آپ کو دفتر کا کوئی نہ کوئی کام گھر ساتھ میں لانا ہی پڑتا ہے جیسے کوئی پروجیکٹ جس پر آپ کام کررہے ہوں۔ اسی صورت میں جلدی اٹھنا ہی فائدہ بخش ثابت رہ سکتا ہے۔ اپنا آلارم صبح جلدی سیٹ کریں۔ اس سے صبح بیدار ہوکر آپ جلدی اس کام کوپائے تکمیل تک پہنچاسکیں گے اور باقی کا دن اچھے سے گزارسکنا ممکن ہوگا۔

٭  کھیل:۔ چھٹی کے روز عموماً لوگ جو سپورٹس کو پسند کرتے ہیں صرف دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ آپ گھنٹہ بھر بیٹھ کر کھیلیں دیکھیں آپ کو خود کھیلوں میں شرکت کرنی چاہیے۔ ناصرف خود بلکہ اپنے گھر کے افراد کو بھی اس میں شریک کریں اور اپنی فیملی کے ساتھ لمحات کو خوشگوار بنائیں۔ امریکی ادارہ برائے احتیاطی تدبیر کے مطابق بالغ افراد کو ایک سو پچاس منٹ تک کوئی نہ کوئی طبعی سرگرمی اتخیار کرنی چاہیے اور ایسا کرنے کے لیے ویک اینڈ ایک بھرپور موقع ہیں۔

٭ اندر کا بچہ :۔ کہتے ہیں کہ ہر انسان کے اندر ایک بچہ موجود ہوتا ہے، بجائے اس کے کہ آپ اپنے اندر کے اس بچے کو سنجیدگی کی چادر اوڑھادیں، اپنے اندر کے اس بچے کو کھیلنے دیں، ایسے مشاغل جو آپ کو چاق و چوبند رکھنے میں مددگار ہوں انہیں اپنائیے۔ اور اگر آپ کے گھر میں بچے موجود ہیں تو ان کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں۔

٭  ترجیحات:۔ زندگی میں ایک ترتیب بے حد ضروری ہوتی ہے، اگر اسی اصول کے تحت اپنی چھٹی کے دن کے لیے اپنی ترجیحات طے کرلی جائیں تو کیا ہی اچھا ہو۔ اس ضمن میں ایک اہم قدم یہ ہوسکتا ہے کہ آپ جمعہ کی رات کو ہی ایک لسٹ ترتیب دیں جس میں اپنی ترجیحات کو مرحلہ وار دیکھ لیں۔ آپ نے کوئی خاص ڈش ٹرائی کرنی ہے یا کسی پرانے دوست کے ساتھ گفت و شنید کرنا ہے۔ ایسا کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ آپ اپنا وقت اور پیسے غلط اور فضول چیزوں پر ضائع نہیں کرسکیں گے۔ کیونکہ آپ اپنی ترجیحات چن چکے ہوں گے۔

٭  کچھ الگ:۔ وباء کے دنوں میں بہت سے افراد مسلسل گھر پر رہنے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہونے لگے۔ جس کی ایک بڑی اہم وجہ یہ بھی تھی کہ باہر کی دنیا سے جہاں رابطہ کٹ کررہ گیا تھا ونہی دوستوں سے ملاقات اور چہل قدمی تک کے مواقع ممکن نہ رہے تھے۔ اگر آپ اپنے ویک اینڈ پر سائیکلنگ کرنے نکل پڑتے ہیں یا واک ہی تو یقینا آپ اپنے اندر ایک نئی امنگ کو محسوس کریں گے۔ اپنے دوستوں یا فیملی ممبرز کے ساتھ مل کر کوئی دوڑ پلان کریں جس سے ناصرف وقت اچھا گزرے بلکہ صحت کے لیے بھی فائدہ ہو۔

٭  وقت:۔ یہ تو ہم سب جانتے ہی ہیں کہ وقت ایک قیمتی سرمایہ ہے۔ اس کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے لیکن ضروری ہے کہ آپ اپنا وقت کیسے گزارتے ہیں خصوصاً چھٹی کے روز ریلکس کرنے کے لیے پارکس اور ایسے مقامات جہاں سبزہ ہو وہاں جاکر اپنے وقت کو اچھے انداز میں گزارہ جاسکتا ہے اور اس سے ناصرف آنکھوں کو بھلا محسوس ہوتا ہے بلکہ روح کو بھی تازگی ملتی ہے۔ ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قدرتی ماحول سے قریب تر دس منٹ تک واک کرنا آپ کی تھکان کو کم کردیتا ہے۔ سو آپ بھی اپنے پیاروں کے ہمراہ کسی پارک یا جنگل میں چہل قدمی کیجئے اور زندگی کا لطف اٹھائیے۔

٭  انعام:۔ انسان زندگی میں بے شمار کام کرتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہر کام کا انعام مل پائے۔ بعض لوگ دنیا سے انعام کی توقع لے کر بیٹھ جاتے ہیں۔ جس سے وہ ڈپریشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں اگر اپنے آپ کو خود ہی انعام دینا شروع کردیا جائے تو خوش رہا جاسکتا ہے۔ خود کو چھوٹے چھوٹے کام بخوبی سر انجام دینے پر بھی انعام دیجئے۔ جیسے اگر آپ نے اپنا پروجیکٹ کمپلیٹ کرلیا ہے تو اس کے انعام کی صورت میں کوئی اچھا سا کھانا کھائیں،تیار ہوں، فیملی کے ساتھ شغل میلہ کیجئے یا پھر کہیں گھومنے کا پلان بنالیجئے۔ ایسا کرنے سے آپ خود کو ٹینشن اور دباؤ سے نجات پاتا محسوس کریں گے۔

٭  ترتیب:۔ چیزوں کے لیے ترتیب ہونے کا مطلب ہے کہ آپ کی شخصیت بھی بے ترتیبی کا شکار ہے۔ بہت سے لوگوں کو عادت ہوجاتی ہے۔ اپنی چیزوں کو بے ترتیب رکھنے کی جس سے وہ الجھن کا شکار ہوسکتے ہیں۔ عموماً کام کی زیادتی اور جسمانی تھکاوٹ کی وجہ سے بھی لوگ اس عادت کا شکار ہوجاتے ہیں مگر چھٹی کے روز ایک بہتر دن اور وقت موجود ہوتا ہے تو ایسے میں اپنی تمام چیزوں کو ترتیب دیجئے۔ اپنے بستر سے لے کر الماری تک ہرچیز کو مکمل طور پر صاف کریں اور ترتیب دیں۔ اپنے گھر کے مختلف حصوں سے فالتو پڑی اشیاء کو باہر نکال پھینکیے۔ اور اگر ممکن ہو تو فرنیچر کی ترتیب بدلنے سے بھی آپ کو ایک خوشگوار احساس ملے گا۔

٭  مدد:۔ انسان زندگی میں اپنی ذات کی خاطر بہت کچھ کرتا ہے۔ لیکن انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ ’’کام آئے دنیا میں انساں کے انساں۔‘‘ صرف اپنے لیے جینا بھی جینا نہیں بلکہ کسی دوسرے کی مدد کرنا بھی انسان کے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔ اپنے اردگرد نگاہ ڈالیں آپ کو ایسے لوگ نظر آئیں گے جو کسی مدد کے منتظر ہوں گے۔ ضروری نہیں وہ مدد مالی ہو بلکہ آپ ان کے کسی کام میں ہاتھ بٹاکر بھی مدد کرسکتے ہیں۔ بازار سے سودا سلف لانے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اگر آپ اندرونی یا دلی خوشی کے تمنائی ہیں تو مدد گار بنیں۔

٭  کھانا:۔  خوراک کی اہمیت سے تو مفر ممکن نہیں۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ اچھا اور متوازن کھانا کھایا جائے جس سے جسمانی طور پر توانائی ملے۔ بہت سے لوگ نوکری کی وجہ سے اچھا کھانا نہیں بنا پاتے وہ اپنے چھٹی کے دن میں خود متوازن غذا تیار کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔