نائٹرک آکسائیڈ گیس، کورونا وائرس کی بھی دشمن

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 اکتوبر 2020
کورونا وائرس کو شکست دینے میں نائٹرک آکسائیڈ گیس کا ایک اور امید افزا پہلو ہمارے سامنے آیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کورونا وائرس کو شکست دینے میں نائٹرک آکسائیڈ گیس کا ایک اور امید افزا پہلو ہمارے سامنے آیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اسٹاک ہوم: سویڈن میں کی گئی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رگوں کو نرم کرکے خون کا بہاؤ بہتر بنانے والی گیس ’’نائٹرک آکسائیڈ‘‘ کووِڈ 19 کی عالمی وبا کے ذمہ دار ’’ناول کورونا وائرس‘‘ کی بھی دشمن ہے کیونکہ یہ اس وائرس کو تعداد بڑھانے سے روکتی ہے۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے اثرات کم کرتے ہوئے مریضوں کی جان بچانے میں پہلے ہی نائٹرک آکسائیڈ گیس کی افادیت سامنے آچکی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: نائٹرک آکسائیڈ گیس سے کورونا وائرس کا علاج، عالمی طبّی آزمائشیں جاری

البتہ اپسلا یونیورسٹی، سویڈن میں کی گئی اس تحقیق کا تعلق پھیپھڑوں میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت بہتر بنانے اور رگوں میں نرمی لاتے ہوئے کورونا وائرس کی شدت کم کرنے سے تھا۔

ریسرچ جرنل ’’ریڈوکس بائیالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق اسی سلسلے کی اگلی کڑی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ نائٹرک آکسائیڈ گیس کورونا وائرس کو اپنی نقلیں بنانے یعنی تعداد بڑھانے سے بھی روکتی ہے۔ نتیجتاً کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری (کووِڈ 19) کی شدت کم رہتی ہے۔

اگرچہ یہ تحقیق ٹیسٹ ٹیوب میں رکھے گئے کورونا وائرس زدہ انسانی خلیوں پر کی گئی تھی لیکن چونکہ نائٹرک آکسائیڈ گیس پہلے ہی مختلف طبّی مقاصد میں استعمال ہورہی ہے، لہذا مزید کسی لمبی چوڑی کارروائی کی ضرورت نہیں۔

یاد دلاتے چلیں کہ ’’کورونا وائرس‘‘ دراصل وائرسوں کی ایک جماعت کا نام ہے جس میں سارس (SARS) اور مرس (MERS) کی وجہ بننے والے وائرسوں سمیت، لگ بھگ 17 وائرس شامل ہیں۔

2005 میں کی گئی ایسی ہی ایک تحقیق میں سارس کی وجہ بننے والے کورونا وائرس یعنی SARS-CoV کی تعداد بڑھنے سے روکنے میں نائٹرک آکسائیڈ گیس کو مفید پایا گیا تھا۔

کووِڈ 19 کی حالیہ عالمی وبا کا سبب بننے والے ’’ناول کورونا وائرس‘‘ کا سائنسی نام SARS-CoV-2 رکھا گیا ہے کیونکہ یہ سارس وائرس سے بہت ملتا جلتا ہے,

اسی لیے ماہرین کا خیال تھا کہ نائٹرک آکسائیڈ گیس سے اس نئے کورونا وائرس کا پھیلاؤ بھی قابو میں رکھا جاسکے گا۔ نئی تحقیق سے یہ بات بھی حتمی طور پر ثابت ہوچکی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔