- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
ہر معاملہ سپریم کورٹ لانے پر فکر مند ہیں، روایت ختم ہونی چاہیے، چیف جسٹس
اسلام آ باد: چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے مقدمات براہ راست سپریم کورٹ لانے کے بارے میں ہم فکرمندہیں،ہر معاملہ براہ راست سپریم کورٹ لانے کی یہ روایت اب ختم ہونی چاہیے۔
یہ ریمارکس انھوں نے چیئرمین نادرا طارق ملک کی تقرری کیخلاف دائر ایک آئینی پٹیشن کی سماعت کے دوران دیے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا آرٹیکل 184(3) میں سپریم کورٹ کا اختیار سماعت کیا ہے اس بارے میں ہمیں لکیرکھینچنے میں دلچسپی ہے۔چیف جسٹس نے درخواست گزارکے وکیل علی رضا سے دریافت کیا کہ کس اختیارکے تحت معاملہ براہ راست سپریم کورٹ میں لایا گیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ کو وارنٹوکے تحت وہ یہاں آئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکو وارنٹوکی پٹیشن ہائیکورٹ میں دائرکی جا سکتی ہے،سپریم کورٹ میں براہ راست آکر ہائیکورٹ کا حق اختیار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔فاضل وکیل نے کہا وہ اپنی درخواست پر زور نہیں دینا چاہتے جس پر عدالت نے مقدمہ خارج کر دیا۔آئینی پٹیشن میں طارق ملک کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا اور موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ان کی تقرری میں قواعدکو نظر اندازکیا گیا ہے۔
کسی خود مختار ادارے کے ڈپٹی سربراہ کو قواعدکی پابندی کے بغیر سربراہ مقرر نہیں کیا جا سکتا۔ دریں اثنا چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے عدالت عظمیٰ کے سٹاف سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے اور آئین کے تحت ریاست کے تمام اداروں اور شہریوں پر اس کی پابندی لازمی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ تنازعات کے حل کا حتمی فورم ہے اس لیے بطور ادارہ اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے ملازمین کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اورکہا کہ سروس اسٹرکچرکے بارے میں قواعدکا جائزہ لینے کیلیے2 رکنی کمیٹی پہلے سے بنا دی گئی ہے۔ اس سے پہلے رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین نے اسٹاف کی طرف سے نئے چیف جسٹس کو خوش آمدیدکہا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔