- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
شریف فیملی کیخلاف مقدمات اب نہیں کھولے جاسکتے، ریفری جج، حدیبیہ پیپر مل، رائیونڈ محل کا فیصلہ محفوظ
راولپنڈی: ہائیکورٹ کے ریفری جج جسٹس سردار شمیم احمد خان نے وزیر اعظم، نواز شریف،وزیر اعلیٰ شہباز شریف،انکی والدہ شمیم بیگم، خاتون اول بیگم کلثوم نواز،بیٹوں حسین نواز ،حمزہ شہباز،بیٹی مریم نواز،بھابھی صبیحہ عباس، بھائی عباس شریف سمیت ان کے تمام بزنس پارٹنرز کیخلاف مبینہ طور پرکرپشن کے2 ریفرنس حدیبیہ پیپر ملز اور رائیونڈ محل غیر قانونی قرار دیکر خارج کرکے تمام نامزد ملزمان کو باعزت بری کرنے کی شریف فیملی کی درخواستوں کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
تیسرے کرپشن ریفرنس اتفاق فاؤنڈری کو خارج کرنیکی درخواست کی سماعت15جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نیب، ڈپٹی اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرکے عدالت کی معاونت کیلیے طلب کر لیا۔حدیبیہ پیپرملز اور رائے ونڈ محل ریفرنسوں کے بارے میں نیب پراسیکیوٹر چوہدری ریاض کاموقف تھا کہ یہ ریفرنس زندہ ہیں،نیب نہ صرف انہیں ری اوپن کر سکتا ہے بلکہ ان کی ازسرنو انکوائری بھی کر سکتا ہے،ان ریفرنسوں کوری اوپن کرنے میں صرف چیئرمین نیب کے دستخطوں کی ضرورت قانونی تقاضا ہے جو پوراکیا جاچکا ہے۔ شریف فیملی کے وکلا کا موقف تھا کہ یہ ریفرنس عدم ثبوت،ناکافی شہادتوںکے باعث 15 سال سے زیر التوا نہیں جو قانونی طور پر ختم ہوچکے ہیں، انہیں اب ری اوپن نہیںکیا جاسکتا نہ ان کی دوبارہ انکوائری کی جاسکتی ہے، یہ ڈیڈ ایشو ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کا موقف تھا کہ شریف فیملی کا موقف درست ہے، ان ریفرنسوں میںکوئی ٹھوس شہادت نہیں نہ ہی پندرہ سال میں ان میں شریف فیملی کے کسی ممبرکو طلب کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میںاس قدر زائد عرصہ گزر جانیکے باعث نیب قانونی طور پر ان ریفرنسوںکی از سر نو انکوائری نہیںکر سکتا نہ ہی یہ ری اوپن کئے جاسکتے ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ تیسرے ریفرنس اتفاق فاؤنڈری پر وہ دلائل موسم سرما کی چھٹیوںکے بعد جنوری میں سنیںگے جب ان دونوں درخواستوں پر فیصلہ جاری کر دیا جائیگا۔ہائیکورٹ راولپنڈی کا ڈویژن بینچ شریف فیملی کی ان درخواستوں پر فیصلہ کے وقت تقسیم ہوگیا تھا۔ جسٹس خواجہ امتیاز احمد نے ریفرنس خارج کرنے جبکہ جسٹس محمد فرخ عرفان نے انہیں ری اوپن کرنے کی رائے دی تھی جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حتمی فیصلہ کیلیے یہ درخواستیں جسٹس سردار شمیم خان کو بھیج دی تھیں۔حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں شریف فیملی پر642.74 ملین روپے منی لانڈرنگ سے کمانے جبکہ رائے ونڈ محل کیس میں 247.35ملین روپے کرپشن کا الزام ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔