شریف فیملی کیخلاف مقدمات اب نہیں کھولے جاسکتے، ریفری جج، حدیبیہ پیپر مل، رائیونڈ محل کا فیصلہ محفوظ

قیصر شیرازی  جمعـء 20 دسمبر 2013
ڈپٹی اٹارنی جنرل کی بھی ریفرنس نہ کھولنے کی رائے،نیب ریفرنس کھول کردوبارہ انکوائری کرسکتا ہے، پراسیکیوٹر۔  فوٹو: فائل

ڈپٹی اٹارنی جنرل کی بھی ریفرنس نہ کھولنے کی رائے،نیب ریفرنس کھول کردوبارہ انکوائری کرسکتا ہے، پراسیکیوٹر۔ فوٹو: فائل

راولپنڈی: ہائیکورٹ کے ریفری جج جسٹس سردار شمیم احمد خان نے وزیر اعظم، نواز شریف،وزیر اعلیٰ شہباز شریف،انکی والدہ شمیم بیگم، خاتون اول بیگم کلثوم نواز،بیٹوں حسین نواز ،حمزہ شہباز،بیٹی مریم نواز،بھابھی صبیحہ عباس، بھائی عباس شریف سمیت ان کے تمام بزنس پارٹنرز  کیخلاف مبینہ طور پرکرپشن کے2 ریفرنس حدیبیہ پیپر ملز اور رائیونڈ محل غیر قانونی قرار دیکر خارج کرکے تمام نامزد ملزمان کو باعزت بری کرنے کی شریف فیملی کی درخواستوں کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

تیسرے کرپشن ریفرنس اتفاق فاؤنڈری کو خارج کرنیکی درخواست کی سماعت15جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نیب، ڈپٹی اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرکے عدالت کی معاونت کیلیے طلب کر لیا۔حدیبیہ پیپرملز اور رائے ونڈ محل ریفرنسوں کے بارے میں نیب پراسیکیوٹر چوہدری ریاض کاموقف تھا کہ یہ ریفرنس زندہ ہیں،نیب نہ صرف انہیں ری اوپن کر سکتا ہے بلکہ ان کی ازسرنو انکوائری بھی کر سکتا ہے،ان ریفرنسوں کوری اوپن کرنے میں صرف چیئرمین نیب کے دستخطوں کی ضرورت قانونی تقاضا ہے جو پوراکیا جاچکا ہے۔ شریف فیملی کے وکلا کا موقف تھا کہ یہ ریفرنس عدم ثبوت،ناکافی شہادتوںکے باعث 15 سال سے زیر التوا نہیں جو قانونی طور پر ختم ہوچکے ہیں، انہیں اب ری اوپن نہیںکیا جاسکتا نہ ان کی دوبارہ انکوائری کی جاسکتی ہے، یہ ڈیڈ ایشو ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کا موقف تھا کہ شریف فیملی کا موقف درست ہے، ان ریفرنسوں میںکوئی ٹھوس شہادت نہیں نہ ہی پندرہ سال میں ان میں شریف فیملی کے کسی ممبرکو طلب کیا گیا۔

 photo 5_zps53ae2230.jpg

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میںاس قدر زائد عرصہ گزر جانیکے باعث نیب قانونی طور پر ان ریفرنسوںکی از سر نو انکوائری نہیںکر سکتا نہ ہی یہ ری اوپن کئے جاسکتے ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ تیسرے ریفرنس اتفاق فاؤنڈری پر وہ دلائل موسم سرما کی چھٹیوںکے بعد جنوری میں سنیںگے جب ان دونوں درخواستوں پر فیصلہ جاری کر دیا جائیگا۔ہائیکورٹ راولپنڈی کا ڈویژن بینچ شریف فیملی کی ان درخواستوں پر فیصلہ کے وقت تقسیم ہوگیا تھا۔ جسٹس خواجہ امتیاز احمد نے ریفرنس خارج کرنے جبکہ جسٹس محمد فرخ عرفان نے انہیں ری اوپن کرنے کی رائے دی تھی جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حتمی فیصلہ کیلیے یہ  درخواستیں جسٹس سردار  شمیم خان کو بھیج دی تھیں۔حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں شریف فیملی پر642.74 ملین روپے منی لانڈرنگ سے کمانے جبکہ رائے ونڈ محل کیس میں 247.35ملین روپے کرپشن کا الزام ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔