نیشنل پرائسنگ کمیٹی نے موسمیاتی عوامل کو مہنگائی کا سبب قرار دے دیا

اسٹاف رپورٹر  پير 12 اکتوبر 2020
مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں اشیائے ضروریہ و اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا.(فوٹو، فائل)

مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں اشیائے ضروریہ و اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا.(فوٹو، فائل)

 اسلام آباد: نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے موسمیاتی عوامل کی وجہ سے رسدو طلب میں فرق اور  بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کے رجحان اور خاص طور پر میٹروپولیٹن علاقوں میں تھوک اور خوردہ فروشوں کے درمیان منافع کے مارجن میں اضافے کو اشیائے ضروریہ کی مہنگائی کا سبب  قرار دے دیا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے  کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں اشیائے ضروریہ و اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیااوراجلاس میں این پی ایم سی نے گندم ، چینی اور قابل اتلاف(پیرش ایبل) اشیا یعنی ٹماٹر ، پیاز ، آلو اور چکن کی قیمتوں میں اضافے پر غور کیا۔

اجلاس میں کمیٹی کے شرکاءنے متفقہ طور پررسد اور طلب میں فرق ، بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کا رجحان اور خاص طور پر میٹروپولیٹن علاقوں میں تھوک اور خوردہ فروشوں کے مابین منافع کے مارجن میںاضاف کے مہنگائی  کی وجوہات قرار دیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ حالیہ بارشوں اور کوویڈ 19 نے صورت حال کو مزید خراب کردیا ہے۔

اجلاس میں این پی ایم سی نے مقامی طلب کو پورا کرنے کے لئے گندم اور چینی کی درآمد کی ٹائم لائن کا بھی جائزہ لیا اور مشیر خزانہ کو بتایا گیا کہ صوبوں اور پاسکو کے ذریعہ فراہم کردہ طلب کے تخمینے کی بنیاد پر جی 2 جی اور ٹی سی پی کے ذریعے مجموعی طور پر 1.8 میٹرک ٹن گندم سرکاری شعبے کی جانب سے خریدی گئی ہے۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ نومبر ، 2020 تک کیلئے ملک میں چینی کا کافی ذخیرہ دستیاب ہے۔ مشیر خزانہ نے اجلاس کے دوران یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو معاشرے کے سب سے کم طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی کے لئے ضروری اشیاءکی دستیابی کو آسان بنانے کی ہدایت بھی کی ہے اور مشیر خزانہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومتوں اور متعلقہ وزارتوں کے موثر اور اچھی طرح سے اقدامات سے افراط زر کی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔